رضوان یونس عطاری (درجہ سابعہ جامعۃ المدینہ
اپر مال روڈ لاہور، پاکستان)
اِرشادِ
باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌؕ-اِنَّ السَّمْعَ
وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰٓىٕكَ كَانَ عَنْهُ مَسْـٴُـوْلًا(۳۶)﴾
ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اس بات کے پیچھے نہ پڑ جس کا تجھے علم نہیں بےشک کان اور آنکھ اور دل ان سب سے سوال ہونا ہے۔
(پ 15، بنی اسرائیل: 36)
وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌ: اور
اس بات کے پیچھے نہ پڑ جس کا تجھے علم نہیں۔یعنی جس چیز کو دیکھا نہ ہو اُس کے
بارے میں یہ نہ کہو کہ میں نے دیکھا ہے اور جس بات کو سنا نہ ہو اس کے بارے میں یہ
نہ کہو کہ میں نے سنا ہے۔ ایک قول ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ جھوٹی گواہی نہ دو۔
اور حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہمانے فرمایا:اس سے مراد یہ ہے کہ کسی پرو ہ
الزام نہ لگاؤ جو تم نہ جانتے ہو۔(مدارک، الاسراء، تحت الآیۃ: 36، ص623)ابو
عبداللہ محمد بن احمد قرطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: خلاصہ یہ ہے کہ ا س آیت
میں جھوٹی گواہی دینے،جھوٹے الزامات لگانے اور اس طرح کے دیگر جھوٹے اَقوال کی
مُمانعت کی گئی ہے۔(تفسیرقرطبی، الاسراء، تحت الآیۃ: 36،
5/187، الجزء العاشر)
جھوٹی گواہی دینے اور غلط الزامات لگانے کی
مذمت پر احادیث: یہاں
جھوٹی گواہی دینے اور غلط الزامات لگانے کی مذمت پر تین روایات ملاحظ ہوں:
(1)حضرت
عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہماسے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ
اُس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔(ابن ماجہ، کتاب الاحکام، باب شہادۃ الزور،3/123، الحدیث: 2373)
(2)حضرت
معاذ بن انس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے،رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ارشاد فرمایا: جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو
اللہ تعالیٰ جہنم کے پل پر اسے روک لے گا یہاں تک کہ اپنے کہنے کے مطابق عذاب پا
لے۔(ابوداؤد، کتاب الادب، باب من ردّ عن مسلم غیبۃ، 4/354،
حدیث: 4883)