پیارے اسلامی بھائیو! جھوٹی گواہی دینا کبیرہ گناہ اور بہت ہی مذموم کام ہے، آج کل جھوٹی گواہی دینا بہت عام ہو گیا ہے، آیئے! ذیل میں جھوٹی گواہی کی تعریف اور اس کی مذمت پر چند احادیث مبارکہ پڑھتے ہیں:

جھوٹی گواہی کی تعریف:کوئی ایسی بات پر گواہی دے جس کا اس کے پاس ثبوت نہ ہو۔

حدیث نمبر1: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ عزوجل کے ساتھ شریک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کو ناحق قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔(مسلم، کتاب الایمان)

حدیث نمبر 2: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص لوگوں کے ساتھ یہ ظاہر کرتے ہوئے چلا کہ یہ بھی گواہ ہے حالانکہ یہ گواہ نہیں وہ بھی جھوٹے گواہ کے حکم میں ہے اور جو بغیر جانے ہوئے کسی کے مقدمہ کی پیروی کرے وہ اللہ(عزوجل)کی ناخوشی میں ہے جب تک اُس سے جدا نہ ہو جائے۔ (سنن کبریٰ للبیہقی، کتاب الوکالۃ، باب اثم من خاصم او اعان فی خصومۃ بباطل، 6/136، حدیث:11444)

حدیث نمبر 3: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اُس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔(ابن ماجہ، کتاب الاحكام، باب شهادة الزور، 3/123، حدیث: 2373)

حدیث نمبر 4: حضرت عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہماسے روایت ہے، حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مسلمان مرد کا مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے تو اس نے جہنم کو واجب کر لیا۔ (معجم كبير، عكرمۃ عن ابن عباس، 11/172، حدیث:11541)

حدیث نمبر 5: نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: قیامت کی ہولناکی کے سبب پرندے چونچیں ماریں گے اور دُموں کو حرکت دیں گے اور جھوٹی گواہی دینے والا کوئی بات نہ کرے گا تو اس کے قدم ابھی زمین سےجدا بھی نہ ہوں گے کہ اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔(معجم اوسط، 5/362، حديث: 7616)