محمد شعبان عبدالغفور(درجۂ رابعہ جامعۃ المدينہ
فيضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور، پاکستان)
پیارے
اسلامی بھائیو! آج ہمارے معاشرے میں جھوٹی گواہی کی وبا بہت ہی تیزی سے پھیل رہی
ہے اور کامل مسلمان کبھی بھی جھوٹی گواہی نہیں دے گا جھوٹی گواہی کے بارے میں حدیث
کریم میں اس کی بہت مذمت بیان کی گئی ہے جھوٹی گواہی کبیرہ گناہوں میں سے ایک
کبیرہ گناہ ہے۔
جھوٹی گواہی کی تعریف: جھوٹی گواہی
یہ ہے کہ کوئی اس بات پر گواہی دے جس کا اس کے پاس ثبوت نہ ہو۔
حدیث
نمبر 1:میٹھے میٹھے آقا مکی مدنی مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان
عبرت نشان ہے: جس نے کسی مسلمان کے خلاف ایسی گواہی دی جس کا وہ اہل نہیں تھا تو
وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔ (مسند احمد، مسند ابی ہریره، 3/580، حدیث: 10622)
حدیث
نمبر2:حضرت عبد الله بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے، حضوراکرم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مسلمان مرد کا
مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے اس نے اپنے اوپر جہنم کا عذاب واجب کر
لیا۔(معجم کبیر، عکرمہ عن ابن عباس)
حدیث
نمبر3: حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے: بروز قیامت
جھوٹی گواہی دینے والے کے قدم اپنی جگہ سے نہیں ہٹیں گے حتّٰی کہ اس کے لیے جہنم
واجب ہو جائے گی۔(ابن ماجہ، ابواب الشهادات، باب شهادة الذور، ص2619، حديث: 2373)
حدیث
نمبر4:رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کبیرہ گناہوں کا ذکر کرتے ہوئے
فرمایا: اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، والدین کی نافرمانی کرنا اور کسی جان
کو قتل کرنا کبیرہ گناہ ہیں۔ پھر فرمایا: کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہ کے بارے
میں نہ بتاؤں؟ اور وہ جھوٹ بولنا ہے یا جھوٹی گواہی دینا ہے۔(بخاری، کتاب الادب،
باب حقوق والدین من الکبائر، ص506، حديث: 5977)