اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ لَا یَشْهَدُوْنَ الزُّوْرَۙ- ترجَمۂ کنزُالایمان: اور جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔

روایت میں ہے کہ جھوٹی گواہی دینا شرک کے برابر ہے۔ الله عزوجل ارشاد فرماتا ہے: فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰)ترجَمۂ کنزُالایمان: تو دور ہو بتوں کی گندگی سے اوربچو جھوٹی بات سے۔

جھوٹی گواہی کے سبب چار گناہوں کا ارتکاب:

جھوٹی گواہی دینے والا کئی بڑے گناہوں کا ارتکاب کرتا ہے، جیسے جھوٹ اور بہتان جس کی مذمت میں اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے: اِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِیْ مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ كَذَّابٌ(۲۸)ترجَمۂ کنزُالایمان: بےشک اللہ راہ نہیں دیتا اسے جو حد سے بڑھنے والا بڑا جھوٹا ہو۔(پ24، المؤمن:28)حدیث پاک میں ہے: مؤمن کی فطرت میں خیانت اور جھوٹ کے سوا ہر خصلت ہو سکتی ہے۔

نیز جھوٹی گواہی دینے والا جس کے خلاف گواہی دیتا ہے اس پر ظلم کرتا ہے حتّٰی کہ اس کی جھوٹی گواہی کی وجہ سے اس کا مال عزت اور جان سب کچھ چلا جاتا ہے۔اور جس کے حق میں جھوٹی گواہی دیتا ہے اس پر بھی ظلم کرتا ہے اس گواہی کے ذریعے اس تک مال حرام پہنچتا ہے اور وہ اس گواہی کے ذریعے اسے لیتا ہے تو اس کے لیے جہنم واجب ہو جاتا ہے۔

جھوٹی گواہی کے متعلق احادیث مبارکہ

مصطفیٰ جان رحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے ارشاد فرمایا: جس کے لیے میں اس کے بھائی کے مال میں سے کچھ فیصلہ کر دوں حالانکہ وہ حق پر نہ ہو تو اس کو چاہیے کہ اس کو نہ لے کیونکہ اس کے لیے آگ کا ایک ٹکڑا کاٹا گیا ہے۔

حضور سید عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہوں کے بارے میں خبر نہ دوں، اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا اور والدین کی نافرمانی کرنا، سنو! جھوٹی گواہی دینا بھی بڑا گناہ ہے۔ (یہ حدیث بخاری و مسلم دونوں میں ہے)

رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ہر مسلمان پر دوسرے مسلمان کا مال خون عزت حرام ہے۔