جھوٹی گواہی دینا نہایت ہی مذموم عمل ہے، قرآن و حدیث میں اس کی شدید ترین مذمت بیان کی گئی ہے، جھوٹی گواہی کو کبیرہ گناہ قرار دیا گیا ہے، جھوٹی گواہی دینے والا الزام، بہتان، جھوٹ اس کے علاوہ طرح طرح کے گناہوں میں ملوث ہو جاتا ہے، اس کے علاوہ جھوٹی گواہی بہت بڑا سماجی اور اخلاقی جُرم ہے اور ایک ایسی معاشرتی بیماری ہے جو سماج اور عدالتی نظام کو تباہ کر دیتی ہے۔ قرآن پاک میں الله تبارک وتعالیٰ اپنے بندوں کی صفات بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ لَا یَشْهَدُوْنَ الزُّوْرَۙ

-ترجمہ کنزالایمان: اور جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔ (پ19، الفرقان:62)

یعنی کامل ایمان والے گواہی دیتے ہوئے جھوٹ نہیں بولتے۔(مدارک، الفرقان، تحت الآیۃ:72، ص811)کثیر احادیث میں جھوٹی گواہی کی مذمت بیان کی گئی ہے ان میں سے چند یہ ہیں:

جھوٹے گواہ کی سب سے بڑی سزا یہ ہے کہ اللہ جل شانہ اس پر اسی وقت جہنم کو واجب فرما دیتا ہے، چنانچہ حدیث پاک میں ہے:(1)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہماسے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اُس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔ (ابن ماجہ، باب شہادۃ الزور، 3/123، الحدیث: 2373)

جھوٹے گواہ کو اس کے کہنے کے مطابق عذاب دیا جائے گا جس کے خلاف اس نے گواہی دی تھی،(2)حضرت معاذ بن انس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے،رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ تعالیٰ جہنم کے پل پر اسے روک لے گا یہاں تک کہ اپنے کہنے کے مطابق عذاب پا لے۔(ابوداؤد، 4/354، حدیث: 4883)

جھوٹے گواہ کو جہنم کے ایک مقام ردغۃ الخبال(ایسا مقام جس میں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوتا ہے)عذاب دیا جائے گا،(3)حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو کسی مسلمان پر ایسی چیز کا الزام لگائے جس کے بارے میں وہ خود بھی جانتا نہ ہو تو اللہ تعالیٰ اسے (جہنم کے ایک مقام)رَدْغَۃُ الْخَبَالْ میں اس وقت تک رکھے گا جب تک کہ اپنے الزام کے مطابق عذاب نہ پالے۔(کتاب الجامع فی آخر المصنّف، 10/353، حدیث:21069)

حدیث پاک میں جھوٹی گواہی کو کبیرہ گناہ قرار دیا گیا ہے،(4)حضرت انس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ عزوجل کے ساتھ شریک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کو ناحق قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔(بخاری، کتاب الدیات، 4/358، حدیث:6871)

جھوٹا گواہ خود ہی اپنے اوپر جہنم کا عذاب واجب کر لیتا ہے،(5)حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مسلمان مردکا مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے، اس نے (اپنے اوپر)جہنم (کا عذاب)واجب کر لیا۔(معجم کبیر، 11/172، حدیث: 11541)

جھوٹی گواہی دینے والا تو جھوٹا گواہ ہے لیکن جو اپنا گواہ ہونا ظاہر کرے حالانکہ وہ گواہ نہیں تو یہ شخص بھی جھوٹا گواہ ہے، (6)حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص لوگوں کے ساتھ یہ ظاہر کرتے ہوئے چلا کہ یہ بھی گواہ ہے حالانکہ یہ گواہ نہیں وہ بھی جھوٹے گواہ کے حکم میں ہے اور جو بغیر جانے ہوئے کسی کے مقدمہ کی پیروی کرے وہ اللہ تعالیٰ کی ناخوشی میں ہے جب تک اس سے جدا نہ ہو جائے۔(سنن کبریٰ للبیہقی، کتاب الوکالۃ، 6/136، حدیث:11444)

حدیث پاک میں جھوٹی گواہی کو شرک کے برابر کہا گیا ہے، (7)حضرت خریم بن فاتک اسدی رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم صبح کی نماز پڑھ کر کھڑے ہوئے اور تین مرتبہ یہ ارشاد فرمایا جھوٹی گواہی شرک کے ساتھ برابر کر دی گئی۔ پھر اس آیت کی تلاوت فرمائی: فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰)حُنَفَآءَ لِلّٰهِ غَیْرَ مُشْرِكِیْنَ بِهٖؕ

- ترجمۂ کنزُالایمان: تو دور ہو بتوں کی گندگی سے اوربچو جھوٹی بات سے ایک اللہ کے ہوکر کہ اس کا ساجھی(شریک)کسی کو نہ کرو۔(ابو داؤد، 3/427، حدیث:3599)

ان احادیث سے ثابت ہوا جھوٹی گواہی ایک کبیرہ گناہ ہے اور جھوٹے گواہ کو طرح طرح کے عذابات دیے جائیں گے۔ الله پاک تمام مسلمانوں کو اس فعل مذموم سے بچائے اور ہمیشہ سچ بولنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین