محمد مبین علی (درجۂ ثانیہ جامعۃُ المدینہ
فیضان فاروق اعظم سادہوکی لاہور، پاکستان)
آج
کل لوگ بہت سے گناہ کرتے ہیں مگر اسے گناہ ہی نہیں سمجھتے۔ ان میں سے ایک بڑا گناہ
جھوٹی گواہی دینا بھی ہے۔ آج کل بہت سے لوگ جھوٹی گواہیوں کا سہارا لے کر مسلمانوں
کی حق تلفیاں کرتے ہیں آئیے جھوٹی گواہی کے بارے میں جانتے ہیں کہ یہ ہے کیا؟
جھوٹی گواہی کی تعریف: جھوٹی گواہی
یہ ہے کہ کوئی اس بات کی گواہی دے جس کا اس کے پاس ثبوت نہ ہو۔
حکم: جھوٹی گواہی دینا کبیرہ گناہ
اور نا جائز و حرام ہے۔
حدیث:
پیارے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: جس نے کسی
مسلمان کے خلاف ایسی گواہی دی جس کا وہ اہل نہیں تھا تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں
بنا لے۔(مسند امام احمدبن حنبل، ص 585،حدیث: 10622)
حدیث:شہنشاہ
مدینہ قرار قلب و سینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے:
(بروز قیامت)جھوٹی گواہی دینے والے کے قدم اپنی جگہ سے نہیں ہٹیں گے حتی کہ اس کے
لئے جہنم واجب ہو جائے گی۔(ابن ماجہ، ص2619، الحدیث:2373)
حدیث:
حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے: کبیره گناہ یہ
ہیں: (1)اللہ عزوجل کے ساتھ شریک ٹھہرانا (2)والدین کی نا فرمانی کرنا (3)کسی جان
کو قتل کرنا اور (4)جھوٹی قسم کھانا۔ (صحیح البخاری، ص558، الحدیث:6675)
حدیث:
حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کبیرہ گناہوں کا ذکر کرتے ہوئے
فرمایا: اللہ عزوجل کے ساتھ شریک ٹھہرانا، والدین کی نافرمانی کرنا اور کسی جان کو
قتل کرنا کبیرہ گناہ ہیں۔ پھر فرمایا کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہ کے بارے میں نہ
بتاؤں؟ اور وہ جھوٹ بولنا ہے یا فر مایا: جھوٹی گواہی دینا ہے۔(صحیح بخاری، ص 506،
حدیث:6675)