حنین رضا (درجۂ سادسہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ حسن و جمالِ
مصطفیٰ کراچی، پاکستان)
فی
زمانہ لوگوں کی حالت اتنی ابتر ہو چکی ہے کہ ان کے نزدیک جھوٹی قسم کھانا، جھوٹی
گواہی دینا، جھوٹے مقدمات میں پھنسوا کر اپنے مسلمان بھائی کی عزت تار تار کر
دینا، لوہے کی سنگین سلاخوں کے پیچھے لاچارگی کی زندگی گزارنے پر مجبور کر دینا،
اپنے مسلمان بھائی کا ناحق مال ہڑپ کر جانا گویا کہ یہ جرائم کی فہرست میں داخل ہی
نہیں۔ اس دنیا کی فانی زندگی کو حرفِ آخر سمجھ بیٹھنا عقلمندی نہیں نادانی اور
بیوقوفی کی انتہا ہے، انہیں چاہئے کہ اِن احادیث کو بغور پڑھ کر عبرت حاصل کریں۔
یاد
رہے کہ جھوٹی گواہی دینا انتہائی مذموم عادت ہے اور کثیر اَحادیث میں اس کی شدید
مذمت بیان کی گئی ہے،اور ہمارا مضمون بھی جھوٹی گواہی کی مذمت سے جڑا ہوا ہے لہٰذا
اس سے متعلق آپ کی خدمت میں 5 احادیث مبارکہ پیش کی جاتی ہیں:
(1)حضرت
عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے ایک حدیث مروی ہے کہ کبیرہ گناہوں میں سب سے
بڑا گناہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک کرنا اور جھوٹی گواہی دینا اور گواہی کو چھپانا
ہے۔(شعب الایمان، الثامن من شعب الایمان، 1/271،
الحدیث:291)
(2)حضرت
انس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ عزوجل کے ساتھ شریک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی
کرنا، کسی کو ناحق قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔(بخاری، کتاب الدیات، باب قول
اللہ تعالی: ومن احیاہا، 4/358،
الحدیث: 6871)
(3)حضرت
عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ
اس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔ (ابن ماجہ، کتاب الاحکام، باب شہادۃ الزور، 3/123، الحدیث:2373)
(4)حضرت
عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے،حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مسلمان مردکا مال ہلاک ہو
جائے یا کسی کا خون بہایا جائے، اس نے (اپنے اوپر)جہنم (کا عذاب)واجب کر لیا۔
(معجم الکبیر، عکرمۃ عن ابن عباس، 11/172،
الحدیث:11541)
(5)حضرت
ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص لوگوں کے ساتھ یہ ظاہر کرتے ہوئے چلا کہ یہ بھی
گواہ ہے حالانکہ یہ گواہ نہیں وہ بھی جھوٹے گواہ کے حکم میں ہے اور جو بغیر جانے
ہوئے کسی کے مقدمہ کی پیروی کرے وہ اللہ تعالیٰ کی ناخوشی میں ہے جب تک اس سے جدا
نہ ہو جائے۔(سنن کبریٰ للبیہقی، کتاب الوکالۃ، باب اثم من خاصم او اعان فی خصومۃ
بباطل، 6/136، الحدیث: 11444)
اس
سے معلوم ہوا کہ جھوٹی گواہی نہ ہی دینا چاہیے اور نہ ہی جھوٹ بولنے سے تعلق رکھنا
چاہیے کیونکہ جھوٹ کہنا اور جھوٹی گواہی دینا یہ کبیرہ گناہ ہے اور ایسا نہ کرنا
کامل ایمان والوں کا وصف ہے۔