آج کل ہمارے معاشرے میں جھوٹ بہت عام ہو چکا ہے، لوگ جھوٹ اس طرح بول رہے ہوتے ہے کہ اللہ پاک کی پناہ! بات بات پر جھوٹ بول دیا جاتا ہے، اسی طرح بعض لوگ دنیاوی فائدے حاصل کرنے یا کسی کو بدنام کرنے اور اپنے کسی دوست یا عزیز کو بچانے کے لیے جھوٹی گواہی بھی دے دیتے ہیں۔ قرآن و حدیث میں جھوٹی گواہی کی سخت مذمت بیان کی گئی ہے، جھوٹی گواہی دینا کامل ایمان والوں کا طریقہ نہیں ہے۔

اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ لَا یَشْهَدُوْنَ الزُّوْرَۙ-ترجَمۂ کنزُالایمان: اورجو جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔ یعنی کامل ایمان والے گواہی دیتے ہوئے جھوٹ نہیں بولتے اور وہ جھوٹ بولنے والوں کی مجلس سے علیحدہ رہتے ہیں اُن کے ساتھ میل جول نہیں رکھتے۔(تفسیر صراط الجنان، الفرقان: 72)

ایک اور مقام پر اللہ پاک فرماتا ہے: وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰)ترجمہ کنزالعرفان: اور جھوٹی بات سے بچو۔ تفسیر صراط الجنان میں ہے: یہاں جھوٹی بات سے کیا مراد ہے، اس کے بارے میں ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد جھوٹی گواہی دینا ہے۔ (تفسیر صراط الجنان، الحج: 30)

جھوٹی گواہی کی مذمت پر 5 فرامین مصطفٰے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پڑھئے:

(1)حضرت خریم بن فاتک اسدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نماز فجر پڑھی، پھر فارغ ہوئے تو کھڑے ہوئے اور تین مرتبہ ارشاد فرمایا کہ جھوٹی گواہی اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانے کے برابر کر دی گئی ہے۔ پھر یہ آیت تلاوت فرمائی: فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰)حُنَفَآءَ لِلّٰهِ غَیْرَ مُشْرِكِیْنَ بِهٖؕ

ترجَمۂ کنزُالایمان: تو دور ہو بتوں کی گندگی سے اوربچو جھوٹی بات سے ایک اللہ کے ہوکر کہ اس کا ساجھی(شریک)کسی کو نہ کرو۔(ابو داؤد، 3/428)

(2)حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مسلمان مرد کا مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے تو اُس نے جہنم واجب کر لیا۔ (معجم کبیر، 11/172)

(3)حضرت انس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ پاک کے ساتھ شریک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کو ناحق قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔(بخاری، 4/358)

(4)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ پاک اس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔(ابن ماجہ، 3/123)

(5)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو کسی مسلمان پر ایسی چیز کا الزام لگائے جس کے بارے میں وہ خود بھی جانتا نہ ہو تو اللہ تعالیٰ اسے رَدْغَۃُ الْخَبَالْ میں اس وقت تک رکھے گا جب تک کہ اپنے الزام کے مطابق عذاب نہ پالے۔(کتاب الجامع فی آخر المصنّف، 10/353)

اللہ پاک ہمیں ہمیشہ سچ بولنے جھوٹ اور جھوٹی گواہی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم