قرآن کریم میں اللہ پاک نے جھوٹی گواہی نہ دینے کو کامل ایمان والے کا وصف بتایا کہ جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے وہ کامل ایمان والا ہے اور رحمٰن کا بندہ ہے، افسوس کہ فی زمانہ جس طرح دیگر گناہوں کو ہلکا سمجھا جاتا ہے وہیں پر جھوٹی گواہی کو بھی عام کام سمجھا جاتا ہے حالانکہ یہ انتہائی مذموم (برا)کام ہے، قرآن و حدیث میں اس کی مذمت بیان کی گئی ہے۔

جھوٹی گواہی نیک اعمال کو برباد کردیتی ہے:

عَنْ اَبِى هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ قَالَ رَسُولُ اللہ صلى الله عليه وسلم مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِهِ فَلَيْسَ لِلَّهِ حَاجَةٌ في أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہمارے پیارے اور آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو جھوٹی باتیں اور برے کام نہ چھوڑے تو اللہ تعالیٰ کو اس کے کھانا پانی چھوڑ دینے کی پرواہ نہیں۔ (مراٰۃ المناجیح، جلد3، روزے کا بیان، حدیث نمبر: 1999)

جھوٹی گواہی دینا کبیرہ گناہ ہے:

عَنْ أَبِي بَكْرَةَ رضي الله عنه قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَلاَ أُنَبِّئُكُمْ بِأَكْبَرِ الكَبَائِرِ ثَلاَثًا قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللہ قَالَ الإِشْرَاكُ بِاللہ وَعُقُوقُ الوَالِدَيْنِ وَجَلَسَ وَكَانَ مُتَّكِئًا فَقَالَ أَلاَ وَقَوْلُ الزُّورِ قَالَ فَمَا زَالَ يُكَرِّرُهَا حَتَّى قُلْنَا لَيْتَهُ سَكَتَ حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے، انہوں نے کہاہم رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں حاضر تھے تو آپ نے فرمایا: کیا میں تمہیں کبیرہ گناہوں میں سب سے بڑے گناہوں کی خبر نہ دوں؟ (آپ نے یہ تین بار کہا)پھر فرمایا: اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا اور جھوٹی گواہی دینا (یافرمایا: جھوٹ بولنا)رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم (پہلے)ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے، پھر آپ سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور اس بات کو دہراتے رہے حتی کہ ہم نے (دل میں)کہا: کاش! آپ مزید نہ دہرائیں۔ (صحیح مسلم، کتاب الایمان،باب الکبائر واکبرھا، حدیث نمبر: 259)

جھوٹی گواہی اللہ پاک کے ساتھ شرک کرنے کے برابر ہے:

عَنْ خُرَيْمِ بْنِ فَاتِكٍ رضي الله عنه قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللہ صلى الله عليه وسلم صَلاَةَ الصُّبْحِ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَامَ قَائِمًا فَقَالَ عُدِلَتْ شَهَادَةُ الزُّورِ بِالإِشْرَاكِ بِاللہ ثَلاَثَ مِرَارٍ ثُمَّ قَرَأَ فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الأَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ حُنَفَاءَ لِلَّهِ غَيْرَ مُشْرِكِينَ بِهِ خریم بن فاتک اسدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فجر کی نماز پڑھائی، جب آپ نے سلام پھیرا تو خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے اورفرمایا: جھوٹی گواہی اللہ کے ساتھ شرک کرنے کے برابر ہے، آپ نے یہ بات تین مرتبہ دہرائی پھرآپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے یہ مکمل آیت تلاوت فرمائی ﴿ فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰)حُنَفَآءَ لِلّٰهِ غَیْرَ مُشْرِكِیْنَ بِهٖؕ-﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: تو دور ہو بتوں کی گندگی سے اوربچو جھوٹی بات سے ایک اللہ کے ہوکر کہ اس کا ساجھی(شریک)کسی کو نہ کرو۔(مسند احمد، اول مسند الکوفیین، حدیث خریم ابن فاتک، حدیث نمبر: 18898)

جھوٹی گواہی جہنم میں داخلہ کا سبب ہے:

عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رضي الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللہ صلى الله عليه وسلم قَالَ مَنِ اقْتَطَعَ حَقَّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِيَمِينِهِ فَقَدْ أَوْجَبَ اللہ لَهُ النَّارَ وَحَرَّمَ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ وَإِنْ كَانَ شَيْئًا يَسِيرًا يَا رَسُولَ اللہ قَالَ وَإِنْ قَضِيبًا مِنْ أَرَاكٍ یعنی ابو امامہ اياس بن ثعلبہ حارثی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا حق مارا، اس کے لیے اللہ نے جہنم کو واجب اور جنت کو حرام کردیا۔ ایک شخص نے سوال کیا: اے اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! چاہے وہ چیز تھوڑی سی ہی کیوں نہ ہو؟ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اگر چہ پیلو کے درخت کی ایک چھوٹی سی ٹہنی ہی ہو۔ (صحیح مسلم، جلد 1،باب وعید من اقتطع حق مسلم بین فاجرۃ بالنار، حدیث نمبر: 353)

جھوٹی گواہی اللہ پاک کو ناراض کرنے کے اسباب میں سے ایک سبب ہے:

عَنْ عَبْدِ اللہ بْنِ مسعود رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہ صلى الله عليه وسلم: مَنْ حَلَفَ عَلٰى يَمِيْنِ صَبْرٍ وَهُوَ فِيْهَا فَاجِرٌ يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، لَقِيَ اللّٰهَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ، فَأَنْزَلَ اللّٰهُ تَصْدِيْقَ ذٰلِكَ: إِنَّ الَّذِيْنَ يَشْتَرُوْنَ بِعَهْدِ اللّٰهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيْلًا إِلى آخِرِ الآيَةِ، مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ، حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہمارے پیارے اور آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا جو لزومی قسم پر حلف اٹھائے حالانکہ وہ اس میں جھوٹا ہو تاکہ کسی مسلمان آدمی کا مال مارے تو وہ قیامت کے دن اﷲ سے اس حالت میں ملے گا کہ وہ اس پر ناراض ہوگا۔ تواﷲ نے اس کی تصدیق اتاری کہ بے شک جو لوگ اﷲ کے عہد کے اور اپنی قسموں کے بدلہ تھوڑی قیمت خرید لیتے ہیں۔ (مرآۃ المناجیح، جلد 5،حدیث نمبر: 3759)

اللہ پاک ہمیں دیگر تمام برائیوں بالخصوص جھوٹی گواہی سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم