وَ الَّذِیْنَ لَا یَشْهَدُوْنَ الزُّوْرَۙ-وَ اِذَا مَرُّوْا بِاللَّغْوِ مَرُّوْا كِرَامًا(۷۲)ترجمۂ کنز الایمان: اورجو جھوٹی گواہی نہیں دیتےاورجب بیہودہ پر گزرتے ہیں اپنی عزت سنبھالے گزر جاتے ہیں۔

جھوٹی گواہی نہ دینا اور جھوٹ بولنے سے تعلق نہ رکھنا کامل ایمان والوں کا وصف ہے۔ یاد رہے کہ جھوٹی گواہی دینا انتہائی مذموم عادت ہے اور کثیر اَحادیث میں اس کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے، یہاں ان میں سے چند اَحادیثیں ملاحظہ ہوں:

حدیث نمبر 1: حضرت انس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ عزوجل کے ساتھ شریک کرنا، ماں باپ کی نا فرمانی کرنا، کسی کو ناحق قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔(بخاری، کتاب الدیات، باب قول اللہ تعالی: ومن احیاہا، 4/358، الحدیث: 6871)

اس حدیث مبارکہ سے یہ بات ثابت ہوئی کہ جس طرح اللہ عزوجل کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا اور ماں باپ کی نافرمانی کرنا اور کسی کو نا حق قتل کرنا گناہ کبیرہ میں سے ہے اسی طرح جھوٹی گواہی دینا بھی گناہ کبیرہ میں سے ہے۔

حدیث نمبر 2: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔ (ابن ماجہ، کتاب الاحکام، باب شہادۃ الزور، 3/123، الحدیث: 2373)

اس حدیث مبارکہ سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ جو شخص جھوٹی گواہی دیتا ہے تو اس شخص پر جہنم فوراً واجب ہوجاتی ہے

حدیث نمبر 3: طبرانی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے راوی کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مرد مسلم کا مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے اُس نے جہنم واجب کر لیا۔ (المعجم الکبیر، الحدیث:11541، ج11، ص 172، 173)

حدیث نمبر 4: ابو داؤدو ابن ماجہ نے خریم بن فاتک اور امام احمد و ترمذی نے ایمن بن خریم رضی اللہ عنہما سے روایت کی رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نماز صبح پڑھ کر قیام کیا اور یہ فرمایا کہ جھوٹی گواہی شرک کے ساتھ برابر کر دی گئی پھر اس آیت کی تلاوت فرمائی: فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰)حُنَفَآءَ لِلّٰهِ غَیْرَ مُشْرِكِیْنَ بِهٖؕ ترجَمۂ کنزُالایمان: تو دور ہو بتوں کی گندگی سے اوربچو جھوٹی بات سے ایک اللہ کے ہوکر کہ اس کا ساجھی(شریک)کسی کو نہ کرو۔(پ17، الحج:30، 31- سنن ابی داوٗد، کتاب القضاء، باب فی شھادۃ الزور، الحدیث: 3599، ج 3، ص427)

اس حدیث مبارکہ سے یہ بات ثابت ہوئی کہ جھوٹی گواہی کو اللہ عزوجل نے شرک کے ساتھ برابر کر دیا ہے یعنی جس طرح شرک کرنے والا سزا کا مستحق ہوتا ہے اسی طرح جھوٹی گواہی دینے والا بھی سزا کا مستحق ہوتا ہے،جیسا کہ آپ نے پیچھے جھوٹی گواہی کی مذمت میں چند احادیثیں ملاحظہ کی اور ان احادیث میں آپ نے جھوٹی گواہی دینے والے کے متعلق عذاب کے بارے میں بھی ملاحظہ کیا اللہ عزوجل کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں جھوٹی گواہی دینے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین