جھوٹی گواہی کی تعریف: حق بات کو چھپا کر اس کے مخالف گواہی دینا جھوٹی گواہی کہلاتا ہے۔ جھوٹی گواہی کے بارے میں قرآن پاک اور احادیث میں اس کی بہت مذمت بیان کی گئی۔ چنانچہ

حدیث 1: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ پاک کے ساتھ شریک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کو ناحق قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔(بخاری، کتاب الديات، باب قول الله تعالى، الحديث:697)

اسی طرح جھوٹے گواہ کے لیے جہنم واجب ہے۔

حدیث 2:حضرت عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نا پائیں گے کہ اللہ تعالی اس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔

حدیث 3:حضور پرنور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مسلمان مرد کا مال ہلاک ہو جائے یا کسی مسلمان کا خون بہایا جائے۔ اس نے اپنے اوپر جہنم کا عذاب واجب کر لیا۔(معجم الکبیر، عکرمہ عن ابن عباس، الحدیث: 11541)

حدیث 4:حضرت خریم بن فاتک اسدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم صبح کی نماز پڑھ کر کھڑے ہوئے اور تین مرتبہ یہ ارشاد فرمایا کہ جھوٹی گواہی ہی شرک کے ساتھ برابر کردی گئی ہے پھر تین مرتبہ اس آیت کی تلاوت فرمائی۔ فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰)حُنَفَآءَ لِلّٰهِ غَیْرَ مُشْرِكِیْنَ بِهٖؕ-ترجمۂ کنزُالایمان: تو دور ہو بتوں کی گندگی سے اوربچو جھوٹی بات سے ایک اللہ کے ہوکر کہ اس کا ساجھی(شریک)کسی کو نہ کرو۔(ابو داؤد، کتاب الاقضیۃ، باب فی شہادۃ الزور، 3/427، الحدیث: 3599)

حدیث 5: حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: اے لوگو! جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹے ایمان کےمخالف ہیں۔ (مسند امام احمد، مسند ابی بکر الصدیق رضی اللہ عنہ،حدیث:16)

تو دیکھیں کس طرح احادیث میں جھوٹی گواہی کی مذمت بیان کی گئی ہے تو ہمیں بھی چاہیے کہ ہم جھوٹی گواہی سے اجتناب کر یں۔ کیونکہ جھوٹی گواہی دینے میں ہمارے لیے دنیا میں تھوڑا بہت فائدہ تو ہوگا لیکن آخرت میں بربادی کا سبب بنے گا۔اللہ پاک سے دعا کرتے ہیں! اللہ پاک ہم کو اس گناہ سے ہمیشہ بچتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین