گواہی حق کو باطل سے ممتاز کرنے کا ایک معیار ہے، سچے اور جھوٹے دعوؤں کے درمیان فرق کرنے والی حدِ فاصل ہے، حتی کہ بعض لوگوں نے کہا ہے کہ گواہی حقوق کے لیے روح کی حیثیت رکھتی ہے، پس اﷲ تعالیٰ نے پاک روحوں کے ساتھ جانوں کو زندہ کیا۔ جھوٹی گواہی، گواہی کو اپنے اصل مقام سے ہٹا دیتی ہے۔ یہ گواہی حق کی سند بننے کے بجائے باطل کی دلیل بن جاتی ہے اور عدل و انصاف کا ساتھ دینے کے بجائے ظلم کی معاون و مددگار بن جاتی ہے۔ لہٰذا جھوٹی گواہی کے متعلق پانچ فرامینِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ذکر کئے جاتے ہیں:

(1)حضرت انس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ پاک کے ساتھ شریک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کو ناحق قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔(بخاری، کتاب الدیات، الحدیث: 6871)

(2)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔(ابن ماجہ، کتاب الاحکام، الحدیث: 2373)

(3)حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے،حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مسلمان مردکا مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے، اس نے (اپنے اوپر)جہنم (کا عذاب)واجب کر لیا۔(معجم الکبیر، عکرمۃ عن ابن عباس، 11/172، الحدیث: 11541)

(4)حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص لوگوں کے ساتھ یہ ظاہر کرتے ہوئے چلا کہ یہ بھی گواہ ہے حالانکہ یہ گواہ نہیں وہ بھی جھوٹے گواہ کے حکم میں ہے اور جو بغیر جانے ہوئے کسی کے مقدمہ کی پیروی کرے وہ اللہ تعالیٰ کی ناخوشی میں ہے جب تک اس سے جدا نہ ہو جائے۔(سنن الکبری للبیہقی، کتاب الوکالۃ، باب اثم من خاصم او اعان فی خصومۃ بباطل، 6/136، الحدیث: 11444)

(5)جو کسی مسلمان پر ایسی چیز کا الزام لگائے جس کے بارے میں وہ خود بھی جانتا نہ ہو تو اللہ تعالیٰ اسے(جہنمیوں کے خون اور پیپ جمع ہونے کے مقام)رَدْغَۃُ الْخَبَالْ میں اُس وقت تک رکھے گا جب تک کہ اپنے الزام کے مطابق عذاب نہ پا لے۔(مصنف عبد الرزاق،ج11، ص425، حدیث: 20905)

محترم قارئین! گواہی کے متعلق ابھی جو اصول و ضوابط بیان ہوئے ہیں، ان سے یہ ثابت ہوا کہ انسان کا ایسی چیز کے متعلق گواہی دینا، جسے وہ جانتا ہی نہیں ہے، جرمِ عظیم اور بہت بڑی آفت ہے۔ ہمیں بھی چاہیے کہ ہم اس گناہ سے بچنے ہر ممکن کوشش کریں۔ اللہ عزوجل ہم تمام کو اس آفت سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین