ہمارے معاشرے میں جھوٹی گواہی دینا بہت عام ہے آئیے اس کی متعلق چند احادیث مبارکہ پیش خدمت کرتا ہوں:

(1) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : کبیرہ گناہ یہ ہیں اللہ عزوجل کے ساتھ شریک ٹھہرانا ، ماں باپ کی نافرمانی کرنا کسی کو ناحق قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔ (صراط الجنان، جلد 7 ،ص 64۔ بخاری ، کتاب الديات، باب قول اللہ تعالٰی و من احباها، 4/385، حدیث:6871)

(2) حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ تعالٰی اس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔( سنن ابن ماجہ ،جلد 4، ص 109 )

(3) حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا: جو شخص لوگوں کے ساتھ یہ ظاہر کرتے ہوئے جائے کہ یہ بھی گواہ ہے حالانکہ یہ گواہ نہیں ہے تو وہ بھی جھوٹے گواہ کے حکم میں ہے اور جو بغیر جانے ہوئے کسی کے مقدمے کی پیروی کرے وہ اللہ تعالٰی کی ناخوشی میں ہے جب تک اس سے جدا نہ ہو جائے۔( سنن الکبری، کتاب الوکالۃ، حدیث:11444)

(4) رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے اللہ کی حدود میں سے کسی حدود کو روکنے کی کوشش کی تو گویا اس نے اللہ عزوجل کی مخالفت کی اور جو جانتے ہوئے کسی باطل امر کے لیے جھگڑے تو وہ برابر اللہ کی ناراضگی میں رہے گا۔ یہاں تک کہ اس جھگڑے سے دستبردار ہو جائے اور جس نے کسی مومن کے بارے میں کوئی ایسی بات کہی جو اس میں نہیں تھی تو اللہ اس کا ٹھکانہ جہنمیوں میں بنائے گا یہاں تک کہ اپنی کہی ہوئی بات سے توبہ کر لے۔ (سنن ابوداود، حدیث : 3597)

(5) حضرت ابن عمر نے نبی پاک سے روایت کی آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جو شخص کسی مقدمہ کی ناحق پیروی کرے گا وہ اللہ کا غیض و غضب لے کر واپس ہو گا۔ (سنن ابوداؤد، حدیث : 3598)

(6) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم صبح کی نماز پڑھ کر کھڑے ہوئے اور فرمایا جھوٹی گواہی شرک کے ساتھ برابر کر دی گئی ہے۔(ابوداود، شہادة الزور، حديث : 3599)

(7) حضرت عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے کہ نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مسلمان مرد کا مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے اس نے اپنے اوپر جہنم کا عذاب واجب کر لیا۔ (معجم الکبیر عكرمۃ عن ابن عباس ،حدیث : 1531)

(8) رسولُ اللہ فرمایا: میں تم لوگوں کو سب سے بڑے گناہ نہ بتاؤں صحابہ نے عرض کیا : جی ہاں یا رسول اللہ ! آپ نے فرمایا: اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا ، ماں باپ کی نافرمانی کرنا ، آپ اس وقت تک ٹیک لگائے ہوئے تھے لیکن اب آپ سیدھے بیٹھ گئے اور فرمایا ہاں اور جھوٹی گواہی بھی آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اتنی بار دہرایا کہ ہم کہنے لگے کاش ! رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم خاموش ہو جاتے ۔ (بخارى، كتاب الديات، باب قول اللہ ،حدیث:2654)

افسوس در افسوس آج کل ہمارے معاشرے میں جھوٹی گواہی دینا تو عام ہو چکا کچھ رقم وصول کر کے جھوٹی گواہی دینا تو بہت آسان لگتا ہے لیکن ہائے عذاب الہی جس کو سہنا بے حد مشکل ہے اس کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے جیساکہ آپ نے مذکور فرامین مصطفیٰ میں جھوٹی گو اہی کی وعیدیں ملاحظہ کیں آپ نیت کیجیئے کہ معاشرے میں جہاں جہاں اس برائی کو دیکھیں گے تو کرنے والے کی ضرور اصلاح فرمائیں گے ۔ لیکن ٹھہرئیے ! دوسروں کی اصلاح کرنے سے پہلے اپنی اصلاح بھی کیجیئے کیونکہ میرے شیخ طریقت امیر اہلسنت حضرت علامہ مولانا الیاس عطار قادری نے ہمیں یہ مدنی مقصد عطا فرمایا ہے کہ مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے۔اِن شآءَ اللہ

اللہ پاک ہمیں مرشد کے فرمان پر عمل کرتے ہوئے اپنی اور لوگوں کی اصلاح کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارے معاشرے کو امن کا گہوارہ بنائے۔ امین