انسان
کے جسم میں ایک لطیفہ غیبیہ ہے جس کو قلب (دل)کہا جاتا ہے جوکہ بدلتا رہتا ہے۔ دل
میں بہت سی خواہشات جنم لیتی ہیں۔اگر وہ خواہشات پوری نہیں ہوتیں تو شیطان انسان
کو اُکساتا ہے۔ جیساکہ اللہ پاک نے فرمایا: شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے۔(پ8،
الاعراف:22)
اور
دشمن ہمارا بُرا ہی چاہے گا۔ جب خواہشات حد سے بڑھ جاتیں ہیں تو بندہ خواہش کو
پورا کرنے کے لیے (معاذ اللہ)بعض اوقات گناہ کر دیتا ہے، بندہ مال و دولت کی حد سے
زیادہ بڑھ جانے والی خواہش کو پورا کرنے کے لیے جن گناہوں میں پڑھ جاتا ہے ان میں
سے ایک جھوٹی گواہی دینا بھی ہے جھوٹی گواہی دینے سے اللہ پاک نے بھی منع فرمایا
اور حضور علیہ السلام نے اس کی مذمت بھی فرمائی اور وعیدیں بھی بیان فرمائی ہیں۔
حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے فرامین میں سے چند یہ ہیں۔
(1)اکبر الکبائر:
حضور علیہ السلام نے فرمایا کیا میں تمہیں اکبر
الکبائر یعنی سب سے بڑے تین گناہوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟(ان میں سےایک)جھوٹی
گواہی دینا اور جھوٹ بولنا ہے۔(صحیح مسلم، کتاب الایمان،باب الکبائر
واکبرھا،الحدیث:87 ص53)
اس حدیث پاک میں کبیرہ گناہ کا فرمایا گیا ہے،
کبیرہ گناہ کی تعریف یہ ہے کہ وہ گناہ جس کا مرتکب قرآن و سنت میں منصوص (یعنی
صراحتاً بیان کی گئی)کسی خاص سخت وعید کا مستحق ہو کبیرہ گناہ ہے۔(جہنم میں لے
جانے والے اعمال، جلد1، ص39)اس کے بارے میں حدیث پاک میں وعیدیں آئی ہیں جیسا کہ؛-
(2)جہنم کے پل پر:
حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا:جس نے کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کیا تو اللہ پاک
جہنم کے پل پر اُسے روک لے گا یہاں تک کہ اپنے کہنے کے مطابق عذاب پا لے،(ابو
داؤد،ج 4، ص354، حدیث: 4883)
یقیناً
جہنم کے پل پر روک لیا جانا بہت سخت تر ہے ہم جب جہنم کے بارے میں سوچتے تو رونگٹے
کھڑے ہو جاتے ہیں تو اس پل پر کیسے رُک پائیں گے؟ (الامان و الحفیظ)
(3)ردغۃ الخبال میں:
اللہ
پاک کے محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:جو کسی مسلمان پر ایسی چیز
کا الزام لگائے جس کے بارے میں وہ خود بھی جانتا نہ ہو تو اللہ پاک اسے رَدْغَۃُ
الْخَبَالْ میں اُس وقت تک رکھے گا جب تک کہ اپنے الزام کے مطابق عذاب نہ پا
لے۔(مصنف عبد الرزاق،ج11، ص425، حدیث: 20905)ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں
جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔ (بہار شریعت، حصہ9، ص364)
(4)جہنم واجب:
حضور
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے
کہ اللہ پاک اُس کے لئے جہنم واجب کر دے گا۔(ابنِ ماجہ،ج3، ص123، حدیث: 2373)
حضور
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مختلف مقامات پر بَہُت سی حدیثوں میں مذمّت
فرمائی ہے اور وعیدیں بھی بیان فرمائی ہیں۔ تو یاد رکھیں! کہ ہمیں اپنے نفس پر
بالکل اعتماد نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اپنے نفس پر اعتماد کرنے والا بے وقوف ہوتا
ہے اور انسان بہت ضعیف ہے۔ جیساکہ اللہ پاک نے فرمایا کہ: اور آدمی کمزور بنایا
گیا۔ (پ5، النسآء:28)
اس
آیت کی تفسیر میں مفتی نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ نے تحریر فرمایا
کہ:اس(انسان)کو شہوات سے صبر دشوار ہے۔(خزائن العرفان،ص149)اور جیساکہ حضرت سری
سقطی رحمۃ الله علیہ نے فرمایا: تمام مخلوقات میں انسان سے زیادہ ضعیف کوئی نہیں
ہے۔لیکن باوجود اس ضعف کے وہ خدا کی نافرمانی کرنے میں سب سے زیادہ جری اور بہادر
ہے۔ (سیرِ گلستان،ص124)