پیارے اسلامی بھائیو! سچ بولنا ایک محمود صفت ہے جس کے سبب اللہ پاک اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی رضا دوزخ سے نجات اور جنت میں داخلہ نصیب ہوتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ معاشرہ با امن اور پرسکون بن جاتا ہے جبکہ اس کے برعکس جھوٹ بولنا اور جھوٹی گواہی دینا ایک مذموم صفت ہے۔ جو اللہ اور اس کے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ناراضگی جہنم میں داخلے اور جنت سے محرومی کا سبب بن سکتی ہے اس سے معاشرے پر برےاثرات پڑتے ہیں اور معاشرہ بدامنی اور بے سکونی والا بن جاتا ہے پہلے جھوٹی گواہی کی تعریف پڑھیے۔

جھوٹی گواہی کی تعریف: جھوٹی گواہی یہ ہے کہ کوئی اس بات کی گواہی دے جس کا اس کے پاس ثبوت نہ ہو۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال، ج2، ص 713)

جھوٹی گواہی کا حکم: جھوٹی گواہی دینانا جائز حرام اور گناہ کبیرہ ہے۔ (جہنم میں لے جائے والے اعمال، جلد2،صفحہ713 بتغير)

احادیث کریمہ میں جھوٹی گواہی کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے لہٰذا آپ بھی پانچ احادیث کریمہ پڑھیے اور اس فعل بد سے بچنے کا ذہن بنائیے:

کبیرہ گناہ: رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کبیرہ گناہ یہ ہیں، اللہ پاک کے ساتھ شریک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کو ناحق قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔(صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب الکبائر واكبرها)

اللہ عزوجل کی ناخوشی میں:

نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے:جو شخص لوگوں کے ساتھ یہ ظاہر کرتے ہوئے چلا کہ یہ بھی گواہ ہے حالانکہ یہ گواہ نہیں وہ بھی جھوٹے گواہ کے حکم میں ہے اور جو بغیر جانے ہوئے کسی کے مقدمے کی پیروی کرے وہ اللہ عزوجل کی ناخوشی میں ہےجب تک اس سے جدا نہ ہو جائے۔ (السنن الکبری للبیہقی، کتاب الوکالۃ، باب اثم من خاصم الخ، الحدیث:11444، ج6، ص136)

گواہی دینے میں بے باک:

حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: سب سے بہتر میرے زمانے کے لوگ ہیں پھر جو ان کے بعد ہیں پھر وہ جوان کے بعد ہیں پھر ایسی قوم آئے گی کہ ان کی گواہی قسم پر سبقت کرے گی اور قسم گواہی پر یعنی گواہی دینے اور قسم کھانے میں بے باک ہوں گے۔(صحیح البخاری، کتاب الشهادات، باب لا يشهد على شھادة جور۔۔۔ الخ، الحدیث:2652، جص193)

جہنم واجب کردی جائے گی:

حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اس کے لئے جہنم واجب کر دے گا۔(سنن ابن ماجہ، ابواب الاحکام، باب شهاده الزور، الحدیث:2373، ج3، ص123)

5-جہنم میں پھینک دیا جانا:

حضور نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے:قیامت کی ہولناکیوں کے سبب پرندے چونچیں ماریں گے اور دموں کو حرکت دیں گے اور جھوٹی گواہی دینے والا کوئی بات نہ کرے گا اور اس کے قدم ابھی زمین سے جدا بھی نہ ہوں گے کہ اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔(المعجم الاوسط، الحدیث:7616،ج ص362لا يفارق بدل لا تقاد)

پیارے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا کہ جھوٹی گواہی دینا نہایت مذموم قبیح اور جہنم میں لے جانے والا فعل ہے مگر افسوس فی زمانہ لوگوں کی حالت اتنی ابتر ہو چکی ہے کہ ان کے نزدیک جھوٹ بولنا اور جھوٹی گواہی دے کر اپنے بھائی کی عزت تار تار کر نا گویا کہ گناہوں کی فہرست میں ہی نہیں ہے ان لوگوں کو مذکورہ احادیث پر غور کر کے خود کو ڈرانا چاہیے۔ اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ہمیں جھوٹی گواہی دینے سے بچنے اور ہمیشہ سچ بولنے کی توفیق عطا فرمائے۔