جھوٹی گواہی دینا اور کسی پر جان بوجھ کر غلط الزام
لگانا انتہائی مذموم فعل ہے جھوٹی گواہی دینے والے کی دنیا و آخرت برباد ہو جاتی ہے
نیز جھوٹی گواہی دینے والا اپنے مسلمان بھائی کا حق مارتا ہے جبکہ حقوق العباد کا
معاملہ بہت سخت ہے، قرآن و حدیث میں جھوٹی گواہی کی سخت وعیدیں بیان کی گئی ہیں، لہٰذا
ہر مسلمان کو اس سے ڈر جانا چاہیے۔
جھوٹی گواہی کی تعریف: کوئی شخص جان
بوجھ کر ایسی چیز کی گواہی دے جسے وہ نہیں جانتا ہے یا جس چیز کی گواہی دیتا ہے وہ
حقیقت کے برخلاف ہو۔
جھوٹی گواہی کی مذمت پر احادیثِ مبارکہ:
1۔ جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ الله
تعالیٰ اُس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔ (ابن ماجہ، 3/123، حدیث: 2373)
2۔ کبیرہ گناہ یہ ہیں: الله کے ساتھ شریک کرنا، ماں
باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کو ناحق قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔ (بخاری، 4/
358، حدیث: 6871)
3۔ جو شخص لوگوں کے ساتھ یہ ظاہر کرتے ہوئے چلا کہ
یہ بھی گواہ ہے حالانکہ یہ گواہ نہیں وہ بھی جھوٹے گواہ کے حکم میں ہے اور جو بغیر
جانے ہوئے کسی کے مقدمہ کی پیروی کرے وہ الله تعالیٰ کی ناخوشی میں ہے جب تک اس سے
جدا نہ ہو جائے۔ (سنن کبری، 6/136، حدیث: 11444)
4۔ جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مسلمان مرد کا
مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے، اس نے (اپنے اوپر) جہنم (کا عذاب) واجب
کر لیا۔ (معجم کبیر، 11/ 172، حدیث: 11541)
5۔ کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہوں کے بارے میں خبر
نہ دوں؟ الله کے ساتھ شریک ٹھہرانا اور والدین کی نافرمانی کرنا۔ سنو! جھوٹی بات
اور جھوٹی گواہی دینا (بھی بڑا گناہ) ہے۔ آپ اس کلمہ کی تکرار فرماتے رہے حتیٰ کہ
ہم نے (شفقت کے باعث دل میں) کہا: کاش! آپ سکوت فرمائیں۔ (بخاری، 4/95، حدیث:5977 (
الله تعالیٰ نے ہمارے خالصتاً دنیوی معاملات میں
بھی کتنے واضح حکم ارشاد فرمائے ہیں اس سے معلوم ہوا کہ ہمارا دین کامل ہے اس میں
عقائد و عبادات کے ساتھ معاملات تک کا بھی بیان ہے اور حقوق العباد نہایت اہم ہے
کہ الله پاک نے نہایت وضاحت سے ان کا بیان فرمایا نیز شریعت کے احکام میں بے پناہ
حکمتیں ہیں اور ان میں ہماری بہت زیادہ بھلائی ہے۔
الله کریم سے دعا ہے کہ ہمیں ہمیشہ سچ بولنے کی
توفیق عطا فرمائے دوسروں کے معاملے میں سچا فیصلہ کرنے اور حق بات کی گواہی دینے
کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ