جن امور سے شریعت مطہرہ اور قرآن و احادیث مبارکہ میں منع فرمایا گیا ہے ان میں سے ایک جھوٹی گواہی بھی ہے اور یہ کبیرہ گناہ ہے نیز لوگوں میں بھی اس کو برا کام سمجھا جاتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ لَا تَكْتُمُوا الشَّهَادَةَؕ-وَ مَنْ یَّكْتُمْهَا فَاِنَّهٗۤ اٰثِمٌ قَلْبُهٗؕ- (پ 3، البقرۃ: 283) ترجمہ کنز الایمان: اور گواہی نہ چھپاؤ اور جو گواہی چھپائے گا تو اندر سے اس کا دل گنہگار ہے۔

احادیث مبارکہ:

1۔ جھو ٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے جہنم واجب کردے گا۔ (ابن ماجہ، 3/ 123، حديث: 2373)

2۔ جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مرد مسلم کا مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے اُس نے جہنم واجب کرلیا۔ (معجم کبیر، 11/ 172، حدیث: 11541)

3۔ جو شخص لوگوں کے ساتھ یہ ظاہر کرتے ہوئے چلا کہ یہ بھی گواہ ہے حالانکہ یہ گواہ نہیں وہ بھی جھوٹے گواہ کے حکم میں ہے اور جو بغیر جانے ہوئے کسی کے مقدمہ کی پیروی کرے وہ اللہ کی نا خوشی میں ہے جب تک اس سے جدا نہ ہو جائے۔ (سنن کبریٰ، 6/ 136، حدیث: 14441)

4۔ جو گواہی کے لیے بلایا گیا اور اُس نے گواہی چھپائی یعنی ادا کرنے سے گریز کی وہ ویسا ہی ہے جیسے جھوٹی گواہی دینے والا۔ (معجم اوسط، 3/156، حديث:4167)

5۔ کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ کے ساتھ شریک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی، کسی کو ناحق قتل کرنا اور جھوٹی گواہی۔ (بخاری، 4/ 358، حدیث: 6871)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں ایسے امور سے بچائے جن امور کے بارے میں قرآن پاک اور احادیث مبارکہ میں وعیدیں بیان کی گئی ہیں اور ہمارے رشتے دار اہل و عیال سب کو ان امور سے بچائے۔ آمین