جھوٹی گواہی ایک بہت برا فعل ہے جس کو معاشرے میں
بھی برا سمجھا جاتا ہے کسی کے خلاف جھوٹی گواہی دینا حرام اور جہنم میں لے جانے
والا کام ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: فَاجْتَنِبُوا
الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰) (پ
17، الحج: 30) ترجمہ کنز الایمان: تو دور ہو بتوں کی گندگی سے اور بچو جھوٹی بات
سے۔
فرامین مصطفیٰ:
1۔ جو شخص لوگوں کے ساتھ یہ ظاہر کرتے ہوئے چلا کہ
یہ بھی گواہ ہے حالانکہ یہ گواہ نہیں وہ بھی جھوٹے گواہ کے حکم میں ہے اور جو بغیر
جانے ہوئے کسی کے مقدمہ کی پیروی کرے تو وہ اللہ کریم کی ناخوشی میں ہے جب تک اس
سے جدا نہ ہو جائے۔ (سنن کبری، 6/136،
حدیث: 11444)
2۔ کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ کے ساتھ شریک کرنا، ماں
باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کو ناحق قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔ (بخاری، 4/
358، حدیث: 6871)
3۔ نہ خیانت کرنے والے مرد اور نہ خیانت کرنے والی
عورت کی گواہی جائز ہے نہ ایسے مرد کی جس پر حد لگائی گئی ہو اور نہ ایسی عورت کی،
اور نہ اس کی جس کو اس سے عداوت ہو اور نہ اس کی جس کی گواہی کا تجربہ ہوچکا ہو اور
نہ اس کے موافق جس کا تابع ہے یعنی اس کا کھانا پینا اس کے ساتھ ہو اور نہ اس کی
جو ولا یا قرابت میں متہم ہو۔ (ترمذی، 4/84، حدیث: 2305 )
4۔ جو شخص لوگوں کے ساتھ یہ ظاہر کرتے ہوئے چلا کہ
یہ بھی گواہ ہے حالانکہ یہ گواہ نہیں وہ بھی جھوٹے گواہ کے حکم میں ہے اور جو بغیر
جانے ہوئے کسی کے مقدمہ کی پیروی کرے وہ اللہ تعالیٰ کی ناخوشی میں ہے جب تک اس سے
جدا نہ ہو جائے۔ (سنن کبری، 6/136،
حدیث: 11444)
5۔ سب سے بہتر میرے زمانے والے ہیں پھر جو ان کے
بعد ہیں پھر ایسی قوم آئے گی کہ ان کی گواہی قسم پر سبقت لے جائے گی اور قسم گواہی
پر یعنی لوگ گواہی دینے اور قسم کھانے میں بے باک ہوں گے۔(بخاری، 2/193، حديث:2652)
اللہ کریم ہمیں ہمیشہ سچ بولنے والا بنائے اور کسی
کے خلاف جھوٹ بات کرنے سے بچائے۔ آمین