ارشادِ ربانی ہے: وَ
الَّذِیْنَ لَا یَشْهَدُوْنَ الزُّوْرَۙ-وَ اِذَا مَرُّوْا بِاللَّغْوِ مَرُّوْا
كِرَامًا(۷۲) (پ 19، الفرقان: 72) ترجمہ کنز
الایمان: اورجو جھوٹی گواہی نہیں دیتے اور جب بیہودہ پر گزرتے ہیں اپنی عزت
سنبھالے گزر جاتے ہیں۔
جھوٹی گواہی کی مذمت پر احادیث مبارکہ:
1۔ کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ کے ساتھ شریک کرنا، ماں
باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کو ناحق قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔ (بخاری، 4/ 358، حدیث: 6871)
2۔ جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ
تعالیٰ اس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔ ( ابن ماجہ، 3/123، حدیث:
2373)
3۔ جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مسلمان مرد کا
مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے، اس نے (اپنے اوپر ) جہنم (کا عذاب)
واجب کر لیا۔ (معجم كبير، 11/172، حدیث:
11541)
4۔ جو شخص لوگوں کے ساتھ یہ ظاہر کرتے ہوئے چلا کہ
یہ بھی گواہ ہے حالانکہ یہ گواہ نہیں وہ بھی جھوٹے گواہ کے حکم میں ہے اور جو بغیر
جانے ہوئے کسی کے مقدمہ کی پیروی کرے وہ اللہ تعالیٰ کی ناخوشی میں ہے جب تک اس سے
جدا نہ ہو جائے۔ (سنن كبرىٰ، 6/136، حدیث: 11444)
5۔ کیا میں تمہیں اكبر الكبائر
یعنی سب سے بڑے کبيره گناہ کے متعلق نہ بتاؤں؟ ہم نے کہا: ضرور، اے اللہ کے رسول!
آپ ﷺ نے تین دفعہ دریافت فرمایا، پھر یوں وضاحت فرمائی: اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک
ٹھہرانا، والدین کی نافرمانی کرنا، پہلے آپ ٹیک لگائے ہوئے تھے، پھر سیدھے ہو کر
بیٹھ گئے اور فرمایا: غور سے سنو! جھوٹی بات اور جھوٹی گواہی۔ آپ یہی کہتے رہے حتیٰ
کہ میں نے کہا: شاید آپ چپ ہی نہ ہوں۔ (بخاری، 4/95، حدیث:5977 (
جھوٹی گواہی نفاق کی علامت ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے
جھوٹی گواہی کی شدید مذمت فرمائی، کیونکہ جھوٹی گواہی سے کسی کی جان جاسکتی ہے، مال
ضائع ہوسکتا ہے، عزت پامال ہو سکتی ہے۔
اللہ پاک سب مسلمانوں کو اس گناہ کبیرہ سے محفوظ
رکھے۔ آمین