جھوٹی گواہی ایک بُرا فعل ہے۔ جھوٹی گواہی دینے والے کی دنیا و آخرت برباد ہو جاتی ہے یہ ایک ایسی معاشرتی بیماری ہے جو سماج اور عدالتی نظام کو تباہ کر دیتی ہے۔

تعریف:حق کو ثابت کرنے کے لیے مجلسِ قاضی میں لفظ شہادت کے ساتھ سچی خبر دینے کو شہادت یا گواہی کہتے ہیں۔ (تنویر الابصار، 8/194)

احادیث مبارکہ کی روشنی میں جھوٹی گواہی کی مذمت:

1۔ رسول الله ﷺ صبح کی نماز پڑھ کرکھڑے ہوئے اور تین مرتبہ یہ ارشاد فرمایا: جھوٹی گواہی شرک کے ساتھ برابر کر دی گئی۔ (ابو داود، 3/427،حدیث: 3599)

2۔ جس نے جھوٹی قسم پر حلف اٹھایا تا کہ اس کے ذریعے اپنے مسلمان بھائی کا مال ہڑپ کرلے تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر سخت ناراض ہوگا۔ (بخاری، 4/290،الحدیث: 6659)

3۔ جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مسلمان مرد کا مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے تو اُس نے (اپنے اوپر ) جہنم کو واجب کر لیا۔ (معجم کبیر، 11/172،حدیث: 11541)

4۔ جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ تعالیٰ جہنم کے پل پر اسے روک لے گا یہاں تک کہ اپنے کہنے کے مطابق عذاب پالے۔ (ابو داود، 4/354،حدیث: 4883)

5۔ جو کسی مسلمان ایسی چیز کا الزام لگائے جس کے بارے میں وہ خود بھی نہ جانتا ہو تو اللہ تعالیٰ اسے (جہنم کے ایک مقام) ردغۃالخبال میں اس وقت تک رکھے گا جب تک کہ اپنے الزام کے مطابق عذاب نہ پا لے۔ (مصنف عبد الرزاق، 11/ 425، حدیث: 20905)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں جھوٹی گواہی جیسے گناہ سے محفوظ فرمائے۔ آمین