کسی حق کو ثابت کرنے کیلئے مجلسِ قاضی میں لفظ شہادت کے ساتھ سچی خبر دینے کو گواہی کہتے ہیں اور اگر یہ خبر جھوٹی ہو تو جھوٹی گواہی کہلائے گی، جھوٹی گواہی دینے والے کی قرآن واحادیث میں شدید مذمت کی گئی ہے، اس کی مذمت میں چند احادیث پیش خدمت ہیں۔

احادیث مبارکہ:

1۔ جھوٹی گواہی اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانے کے برابر کی گئی ہے پھر یہ آیت تلاوت کی: فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰) حُنَفَآءَ لِلّٰهِ غَیْرَ مُشْرِكِیْنَ بِهٖؕ- (پ 17، الحج: 30-31) ترجمہ کنز الایمان: تو دور ہو بتوں کی گندگی سے اور بچو جھوٹی بات سے ایک اللہ کے ہوکر کہ اس کا ساجھی(شریک) کسی کو نہ کرو۔ یعنی قرآن پاک میں جھوٹی گواہی کو شرک کے ساتھ بیان فرمایا، کیونکہ شرک بھی جھوٹ کی ہی تو قسم ہے کہ مشرک رب تعالیٰ کے خلاف بول کر اس کا حق مارتا ہے اور جھوٹا بندے کے خلاف بول کر بندے کا حق مارتا ہے۔ (مراۃ المناجیح، 5/405)

2۔ جو شخص جھوٹی قسم کھائے گا تاکہ کسی کا مال ہضم کر جائے تو اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر غضب ناک ہوگا۔ (بخاری، 4/290، حدیث: 6659) یعنی ان لوگوں کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں، رب تعالیٰ نہ ان پر رحمت کی نظر ڈالے گا نہ ان کو گناہوں سے پاک کرے گا۔

3۔ جھوٹے گواہ کے قدم قیامت کے روز ہل نہ سکیں گے حتیٰ کہ اللہ پاک اس کے لیے جہنم واجب کردے گا۔ (ابن ماجہ، 3/123، حدیث: 2373)

4۔ جو شخص کسی کا مال جھوٹی قسم سے مارے گا وہ اللہ سے کوڑھی ہو کر ملے گا۔ (الاحسان، 7/272، حدیث: 5065) مراۃ المناجیح میں ہے: یہ فرمان ظاہری معنی پر ہے، بعض اعمال کا اثر چہرے بلکہ تمام جسم پر قیامت میں نمودار ہوگا۔(مراۃ المناجیح، 5/403)

5۔ جس نے ایسی گواہی دی کہ جس سے مسلمان کا مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا (ناجائز) خون بہایا جائے تو اس نے جہنم واجب کر لیا۔ (معجم کبیر، 11/172، حدیث: 11541)

آج کے دور میں جھو ٹی گواہی کی وبا بہت پھیلی ہوئی ہے۔ رشتہ داروں کی طرف داری، تعلق والوں کی رعایت، چند روپیوں کا لالچ، کسی کی امیری کیوجہ سے اسکی حمایت یا کسی کی غریبی پر ترس کھا کر دوسرے فریق پر زیادتی کر دینا، یہ چیزیں انصاف کرنے میں رکاوٹ بنتی ہیں اور جھوٹی گواہی دینے پر ابھارتی ہیں، ایسے لوگوں کو چاہیے ان اسباب کی وجہ سے عدل و انصاف نہ چھوڑیں اور اپنی آخرت برباد ہونے سے بچائیں۔ ان شاء اللہ عدل کا یہ اہتمام جب معاشرے میں ہوگا تو امن و سکون اور رحمتوں کا نزول ہوگا۔ اللہ کریم ہمیں جھوٹی گواہی سے کوسوں دور رکھے۔ آمین