جھوٹی گواہی
کی مذمت از بنت خلیل احمد عطاری، فیضان عائشہ صدیقہ مظفرپورہ سیالکوٹ
اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ لَا یَشْهَدُوْنَ الزُّوْرَۙ-وَ اِذَا مَرُّوْا
بِاللَّغْوِ مَرُّوْا كِرَامًا(۷۲)
(پ 19، الفرقان: 72) ترجمہ کنز الایمان: اورجو جھوٹی گواہی نہیں دیتے اور جب
بیہودہ پر گزرتے ہیں اپنی عزت سنبھالے گزر جاتے ہیں۔ جھوٹی گواہی کبیرہ گناہ ہے۔
گواہی نہ چھپاؤ کہ اس کو چھپانا حرام ہے اور دل کے گنہگار ہونے کی علامت ہے، کیونکہ
اس میں صاحب حق کے حق کو ضائع کرنا پایا جاتا ہے اور جھوٹی گواہی دینے والا جس کے
خلاف گواہی دیتا ہے اس پر ظلم کرتا ہے تو اس کی جھوٹی گواہی دینے کی وجہ سے اس کا
مال، عزت،جان سب کچھ چلا جاتا ہے۔
جھوٹی گواہی کے متعلق احادیث مبارکہ:
1۔ جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ
پاک اس کے لیے جہنم واجب فرما دے گا۔ (ابن ماجہ، 3/123، حدیث: 2373)
2۔ جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مسلمان مرد کا
مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے تو اس نے اپنے اوپر جہنم کو واجب کر
لیا۔(معجم کبیر، 11/ 172، حدیث: 11541)
3۔ بڑے گناہ یہ ہیں: اللہ پاک کے ساتھ شریک ٹھہرانا،
والدین کی نافرمانی کرنا، کسی کو قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔(بخاری، 4/ 358، حدیث: 6871)
4۔ جھوٹی گواہی اللہ پاک کے ساتھ شرک کرنے کے برابر
ہے۔ (ابو داود، 3/427،حدیث: 3599)
5۔ مومن کی فطرت میں خیانت اور جھوٹ کے سوا ہر خصلت
ہو سکتی ہے۔ ( مسند امام احمد، 8/276، حدیث:22232) لہذا معلوم ہوا کہ جھوٹی گواہی
بہت بڑا گناہ ہے اس سے ہر مسلمان کا بچنا ضروری ہے۔ اللہ پاک ہمیں اس سے بچنے کی
توفیق عطا فرمائے۔ آمین