جھوٹی گواہی دینا کبیرہ گناہوں میں سے ہے اور آج کل
ہمارے معاشرے میں جھوٹے گواہ خریدے جاتے ہیں اور اس ایک کبیرہ گناہ یعنی جھوٹی
گواہی کی وجہ سے لوگ کئی گناہوں جیسے بہتان، دل آزاری، الزام تراشی وغیرہ میں
مبتلا ہو جاتے ہیں، جھوٹی گواہی کی مذمت پر کئی احادیث وارد ہیں چند ایک ملاحظہ
فرمائیں۔
احادیث مبارکہ:
1۔ سن لو! جھوٹ بولنا اور جھوٹی گواہی دینا بڑے
گناہ ہیں۔ (بخاری، 4/95، حدیث:5977 (
2۔ سب سے بہتر میرے زمانہ کے لوگ ہیں پھر جو ان کے
بعد ہیں پھر وہ جو ان کے بعد ہیں پھر ایسی قوم آئے گی کہ ان کی گواہی قسم پر سبقت
کرے گی اور قسم گواہی پر یعنی گواہی دینے اور قسم کھانے میں بے باک ہوں گے۔ (بخاری،
2/193، حديث:2652)
آہ! دیکھا جائے تو ہمارے زمانے میں بھی جھوٹی گواہی
بہت سے لوگ دیتے ہیں کچھ مال کمانے کے لیے، دنیاوی نفع حاصل کرنے کے لیے یا پھر
کسی کو ذلیل کرنے کے لیے جھوٹی گواہی دی جاتی ہے۔ آج دنیا میں ہمیں دنیاوی نفع تو
حاصل ہو جائے گا مگر قیامت کا عذاب سب سے سخت تر ہوگا کہ
3۔ رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جھوٹے گواہ
کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ اُس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔ (ابن ماجہ،
3/123، حدیث: 2373)
جو جھوٹی گواہی دے یا گواہی کو چھپائے یا پھر جھوٹے
گواہوں کے ساتھ چلے یہ سب جھوٹے گواہوں میں شامل ہیں کہ حدیث مبارکہ میں ہے
4۔ جو گواہی کے لیے بلایا گیا اور اس نے گواہی
چھپائی یعنی ادا کرنے سے گریز کی وہ ویسا ہی ہے جیسا جھوٹی گواہی دینے والا۔ (معجم
اوسط، 3/156، حديث:4167)
5۔ جو شخص لوگوں کے ساتھ یہ ظاہر کرتے ہوئے چلا کہ
یہ بھی گواہ ہے حالانکہ یہ گواہ نہیں وہ بھی جھوٹے گواہ کے حکم میں ہے اور جو
بغیر جانے ہوئے کسی کے مقدمہ کی پیروی کرے وہ اللہ تعالیٰ کی
ناخوشی میں ہے جب تک اس سے جدا نہ ہو جائے۔ (سنن کبری، 6/136،
حدیث: 11444)
اللہ پاک ہم سب مسلمانوں کو ہدایت دے اور جھوٹی
گواہی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔