جھوٹی گواہی
کی مذمت از بنت جہانگیر، فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ
لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌؕ-اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ
الْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰٓىٕكَ كَانَ عَنْهُ مَسْـٴُـوْلًا (۳۶) (پ 15، بنی اسرائیل: 36) ترجمہ کنز
الایمان: اور اس بات کے پیچھے نہ پڑ جس کا تجھے علم نہیں بیشک کان اور آنکھ اور دل
ان سب سے سوال ہونا ہے۔
تفسیر: جس
بات کا علم نہیں اس کے پیچھے نہ پڑنے سے مراد یہ ہے کہ جس چیز کو دیکھا نہ ہو اس
کے بارے میں یہ نہ کہو میں نے دیکھا ہے اور جس بات کو سنا نہ ہو اس کے بارے میں یہ
نہ کہو میں نے سنا ہے۔ ایک قول کے مطابق یہاں اس سے مراد ہے کہ جھوٹی گواہی نہ دو۔
یاد رہے! جھوٹی گواہی دینا انتہائی مذموم فعل ہے، بلکہ ایک روایت میں ہے کہ جھوٹی
گواہی دینا شرک کے برابر ہے۔ (ابو داود، 3/427،حدیث: 3599)
1۔ حدیث پاک میں ہے: قیامت کے دن جھوٹی گواہی دینے
والے کے قدم اپنی جگہ سے ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اس کے لیے جہنم واجب ہو جائے گی۔
(ابنِ ماجہ، 3/123، حدیث: 2373)
2۔ حضور سیدِ عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا: کیا میں
تمہیں سب سے بڑے گناہوں کے بارے میں خبر نہ دوں؟ اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا، والدین
کی نافرمانی کرنا اور جھوٹی بات، نیز جھوٹی گواہی دینا بھی بڑا گناہ ہے۔ آپ اس
کلمہ کی تکرار فرماتے رہے حتیٰ کہ ہم نے (دل میں کہا ) کاش آپ سکوت فرمائيں۔ (بخاری، 4/95، حدیث:5977 (
جھوٹی گواہی کے سبب 4 گناہوں کا ارتکاب: جھوٹی
گواہی دینے والا کئی بڑے گناہوں کا ارتکاب کرتا ہے جن میں سے چار درج ذیل ہیں۔
پہلا گناہ: جھوٹ
اور بہتان جس کی مذمت میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:
اِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِیْ مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ كَذَّابٌ(۲۸) (پ:
24، المؤمن: 28) ترجمہ کنز الایمان: بےشک الله راہ نہیں دیتا اسے جو حد سے بڑھنے
والا بڑا جھوٹا ہے۔ حدیث پاک میں ہے: مومن کی فطرت میں جھوٹ اور خیانت کے سوا ہر
خصلت ہو سکتی ہے۔ ( مسند امام احمد، 8/276، حدیث:22232)
دوسرا گناہ: جھوٹی
گواہی دینے والا جس کے خلاف گواہی دیتا ہے اس پر ظلم کرتا ہے حتیٰ کہ اس کی جھوٹی
گواہی کی وجہ سے اس کا مال عزت اور جان سب کچھ چلا جاتا ہے۔
تیسرا گناہ: جس
کے حق میں جھوٹی گواہی دیتا ہے اس پر بھی ظلم کرتا ہے کہ اس گواہی کے ذریعے اس تک
مال حرام پہنچتا ہے اور وہ گواہی کے ذریعے اسے لے لیتا ہے تو اس کے لیے جہنم واجب
ہو جاتا ہے۔ مصطفیٰ جانِ رحمت ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس کے لئے میں اس کے بھائی کے
مال میں سے کچھ فیصلہ کردوں حالانکہ وہ حق پر نہ ہو تو اس کو چاہیے اس کو نہ لے
کیونکہ اس کے لئے آگ کا ایک ٹکڑا کاٹا گیا ہے۔ (سنن کبریٰ،10/427، حدیث: 21201)
چوتھا گناہ: جھوٹے
گواہ نے اس مال، خون اور عزت کو جائز ٹھہرا لیا جسے الله پاک نے حرمت و عصمت عطا
کی تھی۔ حضور جانِ عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ہر مسلمان پر دوسرے مسلمان کا مال، خون
اور عزت حرام ہے۔ (مسلم، ص 1386، حدیث: 2564)
الله کریم ہمیں جھوٹی گواہی سے بچنے اور اپنی رضا و
خوشنودی والے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین