جھوٹی گواہی دینا کسی پر جان بوجھ کر غلط الزام
لگانا انتہائی مذموم فعل ہے۔ لیکن افسوس آج کل جھوٹی گواہی دینا ایک معمولی کام
سمجھا جاتا ہے۔ الله پارہ 17 سورۂ حج کی آیت نمبر 30 میں ارشاد فرماتا ہے: فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ
الزُّوْرِۙ(۳۰) (پ
17، الحج: 30) ترجمہ کنز الایمان: تو دور ہو بتوں کی گندگی سے اور بچو جھوٹی بات
سے۔
جھوٹی گواہی کے بارے میں چند احادیث مبارکہ بھی
ملاحظہ فرمائیں:
فرامینِ مصطفیٰ:
1۔ کبیرہ گناہ یہ ہے: اللہ کے ساتھ شریک کرنا، ماں
باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کو ناحق قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔(بخاری، 4/ 358،
حدیث: 6871)
2۔ جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اس
پر الله جہنم واجب کر دے گا۔ (ابن ماجہ، 3/123، حدیث: 2373)
3۔ جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مسلمان مرد کا
مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے اس نے اپنے اوپر جہنم کا عذاب واجب کر
لیا۔ (معجم کبیر، 11/ 172، حدیث: 11541)
4۔ جو شخص لوگوں کو یہ ظاہر کرتے ہوئے چلا کہ یہ
بھی گواہ ہے حالانکہ یہ گواہ نہیں تو وہ بھی جھوٹے گواہ کے حکم میں ہے۔ (سنن کبری،
6/136، حدیث: 11444)
احادیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ جھوٹی گواہی
دینا کبیرہ گناہوں سے ایک گناہ ہے، جبکہ الله کے بندوں کی خصوصیات میں سے جھوٹی
گواہی سے اجتناب کرنا ہے۔
اللہ پاک ہمیں جھوٹی گواہی دینے سے محفوظ فرمائے
اور ہمیں اپنے اعضا کو الله اور رسول کی رضا، اطاعت اور خوشنودی والے کاموں میں
استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین