شریعت مطہرہ نے ہمیں جن امور سے منع کیا ہے ان میں سے ایک جھوٹی گواہی دینابھی ہے جھوٹی گواہی سے معاشرے میں برائی کی فضا پھیلتی ہے۔

احادیث مبارکہ:

1۔ سب سے بہتر میرے زمانے کے لوگ ہیں پھر ان کے بعد، پھر وہ جو ان کے بعد ہیں پھر ایسی قوم آئے گی کہ ان کی گواہی قسم پر سبقت کرے گی اور قسم گواہی پر، یعنی گواہی دینے اور قسم کھانے میں بے باک ہوں گے۔ (بخاری، 2/193، حدیث: 2652)

2۔ جو گواہی کے لیے بلایا گیا اور اس نے گواہی چھپائی یعنی ادا کرنے سے گریز کی وہ ویسا ہی ہے جیسا جھوٹی گواہی دینے والا۔ (معجم اوسط، 3/156، حدیث: 4167)

3۔ جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ پاک اس کے لیے جہنم واجب کردے گا۔ (ابن ماجہ، 3/123، حدیث: 2373)

4۔ جو لوگوں کے ساتھ یہ ظاہر کرتے ہوئے چلا کہ یہ بھی گواہ ہے حالانکہ یہ گواہ نہیں وہ بھی جھوٹے گواہ کے حکم میں ہے۔ (سنن کبریٰ، 6/ 136، حدیث: 11444)

5۔ جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مرد مسلم کا مال ہلاک ہوجائے یا کسی کا خون بہایا جائے اس نے جہنم واجب کرلیا۔ (معجم کبیر، 11/ 172، حدیث: 11541)