جھوٹی گواہی دینا ایک بہت برا عمل ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مَنْ شَهِدَ لِغَیْرِهِ بِغَیْرِ مَا یَعْلَمُ فَإِنَّمَا یَلْعَنُهُ اللّٰهُ وَ الْمَلائِکَةُ وَ النَّاسُ اَجْمَعُونَ یعنی جو شخص کسی کے بارے میں اس کے علم کے بغیر گواہی دے تو اللہ، فرشتے اور لوگ اس کو لعنت کرتے ہیں۔ اس حدیث سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ جھوٹی گواہی دینا اللہ پاک کی لعنت کا سبب ہے۔ ہمیں ہمیشہ سچی گواہی دینی چاہئے اور کسی کے بارے میں صرف اتنی گواہی دینی چاہئے جو ہمارے علم اور حقیقت کے مطابق ہو۔ اسلام میں صداقت اور امانتداری بہت اہم اخلاقی اقدار ہیں۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌؕ-اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰٓىٕكَ كَانَ عَنْهُ مَسْـٴُـوْلًا (۳۶) (پ 15، بنی اسرائیل: 36) ترجمہ کنز الایمان: اور اس بات کے پیچھے نہ پڑ جس کا تجھے علم نہیں بیشک کان اور آنکھ اور دل ان سب سے سوال ہونا ہے۔

تفسیر: جس بات کا عِلم نہیں اس کے پیچھے نہ پڑنے سے مُراد یہ ہے کہ جس چیز کو دیکھا نہ ہو اُس کے بارے میں یہ نہ کہو کہ میں نے دیکھا ہے اور جس بات کو سُنا نہ ہو اس کے بارے میں یہ نہ کہو کہ میں نے سنا ہے۔ ایک قول کے مطابق اس سے مراد یہ ہے کہ جھوٹی گواہی نہ دو۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اس سے مراد یہ ہے کہ کسی پر وہ الزام نہ لگاؤ جو تم نہ جانتے ہو۔ (تفسیر مدارک، ص623)

یاد رہے! جھوٹی گواہی دینا اور کسی پر جان بوجھ کر غلط الزام لگانا انتہائی مذموم فعل ہے۔ اس حوالے سے چند احادیث ملاحظہ فرمائیں۔

احادیث مبارکہ:

1۔ جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اُس کے لئے جہنم واجب کر دے گا۔ (ابنِ ماجہ، 3/123، حدیث: 2373)

2۔ جس نے کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کیا تو اللہ تعالیٰ جہنم کے پل پر اُسے روک لے گا یہاں تک کہ اپنے کہنے کے مطابق عذاب پا لے۔ (ابو داود، 4/354، حدیث: 4883)

اللہ پاک ہمیں جھوٹی گواہی اور الزام تراشی سے محفوظ فرمائے اور ہمیں اپنے اعضا کو اس کی اور اس کے پیارے حبیب ﷺ کی اِطاعت و رضا والے کاموں میں استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین