ہمارے معاشرے میں جہاں دیگر کئی گناہ بے باکی کے ساتھ ہور ہے ہیں جھوٹی گواہی بھی اسی طرح عام ہے لوگ بے دھڑک اس کبیرہ گناہ کا ارتکاب کر رہے ہوتے ہیں، اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰) (پ 17، الحج: 30) ترجمہ کنز الایمان: تو دور ہو بتوں کی گندگی سے اور بچو جھوٹی بات سے۔ ایک اور جگہ ارشاد ہے: وَ الَّذِیْنَ لَا یَشْهَدُوْنَ الزُّوْرَۙ-وَ اِذَا مَرُّوْا بِاللَّغْوِ مَرُّوْا كِرَامًا(۷۲) (پ 19، الفرقان: 72) ترجمہ کنز الایمان: اورجو جھوٹی گواہی نہیں دیتے اور جب بیہودہ پر گزرتے ہیں اپنی عزت سنبھالے گزر جاتے ہیں۔ جھوٹی گواہی دینے والا کئی کبیرہ گناہوں کا ارتکاب کرتا ہے۔ پہلا گناہ جھوٹ اور بہتان ہے۔ دوسرا گناہ یہ کہ جھوٹی گواہی دینے والا جس کے خلاف گواہی دیتا ہے اس پر ظلم کرتا ہے حتیٰ کہ اس کی جھوٹی گواہی کی وجہ سے اُس کا مال، عزت اور جان سب کچھ چلا جاتا ہے۔ تیسرا گناہ کہ جس کے حق میں جھوٹی گواہی دیتا ہے اس پر بھی ظلم کرتا ہے کہ اس کے ذریعے اس تک مال حرام پہنچتا ہے اور وہ اس گواہی کے ذریعے اسے لیتا ہے تو اس کے لیے جہنم واجب ہو جاتا ہے۔ چوتھا گناہ یہ کہ جھوٹے گواہ نے اس مال، خون اور عزت کو جائز ٹھہرایا جسے اللہ نے حرام قرار دیا تھا۔ احادیث میں بھی اس کی مذمت بیان کی گئی ہے۔

فرامینِ مصطفیٰ:

1۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہوں کے بارے میں خبر نہ دوں؟ اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا اور والدین کی نافرمانی کرنا۔ سنو! جھوٹی بات اور جھوٹی گواہی دینا بھی بڑا گناہ ہے۔ آپ اس کلمہ کی تکرار فرماتے رہے حتیٰ کہ ہم نے (دل میں کہا) کاش آپ سکوت فرمائیں۔ (بخاری، 4/95، حدیث:5977 (

2۔ حضور ﷺ کے پاس دو شخص حاضر ہوئے ایک حضرموت سے اور ایک قبیلہ کندہ سے، حضر موت والے نے کہا: یارسول الله! اس نے میری زمین زبردستی لے لی، کندی نے کہا: وہ زمین میری ہے اور میرے قبضہ میں ہے اُس میں اس شخص کا کوئی حق نہیں۔ حضور نے حضرموت والے سے فرمایا: کیا تمہارے پاس گواہ ہیں؟ عرض کی: نہیں۔ فرمایا: تو اب اس پر حلف دے سکتے ہو؟ عرض کی: یا رسول الله! یہ شخص فاجر ہے اس کی پر وا بھی نہ کرے گا کہ کس چیز پر قسم کھاتا ہے ایسی باتوں سے پر ہیز نہیں کرتا، ارشاد فرمایا اس کے سوا دوسری بات نہیں، جب وہ شخص قسم کے لئے آمادہ ہوا، ارشاد فرمایا: اگریہ دوسرے کے مال پر قسم کھائے گا کہ بطور ظلم اس کا مال کھا جائے تو خدا سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس سے اعراض فرمانے والا ہے (یعنی اس کی طرف نظر رحمت نہیں فرمائے گا)۔ (مسلم، 84، حدیث: 223)

3۔ جس کے لیے میں اس کے بھائی کے مال میں سے کچھ فیصلہ کر دوں حالا نکہ وہ حق پر نہ ہو تواس کو چاہیے کہ اس کو نہ لے کیونکہ اس کے لئے ایک آگ ٹکرا کاٹاگیا ہے۔ (سنن کبریٰ،10/427، حدیث: 21201)

4۔ قیامت کے دن جھوٹی گواہی دینے والے کے قدم اپنی جگہ سے ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اس کے لئے جہنم واجب ہو جائے گی۔ (ابنِ ماجہ، 3/123، حدیث: 2373)

5۔ جھوٹی گواہی دینا شرک کے برابر ہے۔ (ابو داود، 3/427،حدیث: 3599)

الله پاک ہمیں اس کبیرہ گناہ سے امان عطا فرمائے۔ آمین