جھوٹی گواہی بہت بڑا سماجی اور اخلاقی جرم ہے اور ایک ایسی معاشرتی بیماری ہے جو سماج اور عدالتی نظام کو تباہ کر دیتی ہے۔

جھوٹی گواہی کی تعریف: حق کو ثابت کرنے کے لیے مجلس قاضی میں لفظ شہادت کے ساتھ سچی خبر دینے کو شہادت یا گواہی کہتے ہیں۔ (تنویر الابصار، 8/194) اس کے برعکس اگر جھوٹی خبر دے تو جھوٹی گواہی ہوگی،

اللہ کریم قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَكْتُمُوا الشَّهَادَةَؕ-وَ مَنْ یَّكْتُمْهَا فَاِنَّهٗۤ اٰثِمٌ قَلْبُهٗؕ- (پ 3، البقرۃ: 283) ترجمہ کنز الایمان: اور گواہی نہ چھپاؤ اور جو گواہی چھپائے گا تو اندر سے اس کا دل گنہگار ہے۔

احادیث مبارکہ:

1۔ جو گواہی کے لیے بلایا گیا اور اس نے گواہی چھپائی یعنی ادا کرنے سے گریز کیا وہ ویسا ہی ہے جیسا جھوٹی گواہی دینے والا۔(معجم اوسط، 3/156، حديث:4167)اس فرمانِ عالی کے کئی مطلب ہو سکتے ہیں ایک یہ کہ کسی کے پاس مدعی کے حق کی گواہی ہو اور مدعی کو اس کا علم نہ ہو اور یہ گواہی نہ دے اور مدعی کا حق مارا جائے تب اس پر لازم ہے کہ خود مدعی کو خبر دے دے کہ میں خود تیرے حق کا عینی گواہ ہوں تاکہ اسکا حق نہ مارا جائے۔ دوسرا یہ کہ حقوق شرعیہ کی گواہی دینا واجب ہے اگرچہ اس کا دعویٰ نہ ہو، جیسے طلاق۔ (مراۃ المناجیح، 5/397)

2۔ جو کوئی اس چیز کا دعویٰ کرے جو اس کی نہیں تو وہ ہم میں سے نہیں وہ اپنا ٹھکانہ آگ میں ڈھونڈے۔ یعنی جھوٹا مدعی دو گناہ کرتا ہے ایک جھوٹ بولنا دوسرا دوسرے کا حق مارنے کی کوشش کرنا، لہذا وہ ہمارے طریقے سے نکل جاتا ہے۔(مراۃ المناجیح، 5/397)

اللہ کریم ہمیں ہمیشہ سچ کا دامن نصیب فرمائے۔ آمین