جھوٹ ایک مذموم فعل ہے یعنی کسی ایسی بات کو بیان کرنا جس کی کوئی حقیقت نہ ہو خود سے گھڑی ہو اور کسی ایسی بات کی گواہی دینا جو کہ نہ تو سنی ہو اور نہ ہی دیکھی ہو جھوٹی گواہی کہلاتی ہے اور یہ جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ جھوٹی گواہی دینا ایک کبیرہ گناہ ہے۔ جھوٹی گواہی دینے سے حقوق العباد تلف ہونے کا خطرہ بھی ہے کہ جھوٹی گواہی دینے سے نجانے کسی کا مال یا جان چلی جائے تو یہ بھی گناہ ہے۔ جھوٹی گواہی کی اللہ اور رسول ﷺ نے بھی ممانعت فرمائی ہے، چنانچہ الله پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌؕ-اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰٓىٕكَ كَانَ عَنْهُ مَسْـٴُـوْلًا (۳۶) (پ 15، بنی اسرائیل: 36) ترجمہ کنز الایمان: اور اس بات کے پیچھے نہ پڑ جس کا تجھے علم نہیں بیشک کان اور آنکھ اور دل ان سب سے سوال ہونا ہے۔ جھوٹی گواہی کی مذمت پر چند احادیث مبارکہ ملاحظہ ہوں۔

فرامینِ رسول:

1۔ جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اُس کے لئے جہنم واجب کر دے گا۔ (ابن ماجہ، 3/123، حديث: 2373)

2۔ جس نے کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کیا تو اللہ تعالیٰ جہنم کے پل پر اُسے روک لے گا یہاں تک کہ اپنے کہنے کے مطابق عذاب پا لے۔ (ابو داود، 4/354، حديث: 4883)

3۔ رسول اللہ ﷺ نے تین مرتبہ ارشاد فرمایا: سن لو! تمہیں تین بڑے گناہوں کے بارے میں بتاتا ہوں (1)شرک (2) والدین کی نافرمانی (3) جھوٹی گواہی۔ (بخاری، 4/ 95، حدیث: 5976)

4۔ جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مسلمان مرد کا مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے، اس نے اپنے اوپر جہنم کا عذاب واجب کر لیا۔ ( معجم كبير، 11 / 172، حدیث: 11541)

جیساکہ ہم نے جھوٹی گواہی کی مذمت پر احادیث مبارکہ پڑھیں جس سے معلوم ہوا کہ جھوٹ کی گواہی دینا بھی جھوٹ ہے۔ اور جھوٹی گواہی دینے سے انسان طرح طرح کے نقصانات کو مول لیتا ہے۔ اور اللہ پاک کی نافرمانی میں پڑ جاتا ہے۔ اللہ پاک ہمیں حقوق اللہ اور حقوق العباد کو پورا کرنے کی توفیق دے اور ہمارا خاتمہ ایمان بالخیر ہو۔ آمین