عبدالباسط
عطاری (درجہ ثانیہ جامعۃُ المدینہ فیضان نور مصطفےٰ کراچی،، پاکستان)
شریعت مطہرہ ہماری ہر جگہ ہر وقت اصلاح کرتی اور ہماری
غلطیوں کوصحیح کرتی رہتی ہے اور ہم پر ہمارے رب کاکتنا بڑا احسان ہے کے ہم بار بار
گناہ کریں اور پھر سچے دل سے اپنے رب سے توبہ استغفار کریں تو وہ ہماری توبہ و
استغفار قبول فرماتا ہےبیشک ہمارا رب رؤف و رحیم ہے اپنے بندوں سے زیادہ پیار کرنے
والاہے آپ ایک بار سچے دل سے توبہ و استغفار کر کے تو دیکھیں میرےرب نے چاہا تو
ضرور آپ کی توبہ و استغفار قبول ہوگیں۔ استغفار کے بے شمار فضائل و فوئد ہیں، خود
نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: وَاللہِ
اِنِّی لَاَسْتَغْفِرُ اللہَ وَاَتُوبُ اِلَیْہِ فِی الْیَوْمِ اَکْثَرَ مِنْ
سَبْعِینَ مَرَّۃً ترجمہ:خدا کی قسم! میں دن میں
ستر سے زیادہ مرتبہ اللہ سے اِستغفار کرتا ہوں اور اس کی بارگاہ میں
توبہ کرتا ہوں۔(مشکاۃ المصابیح، ج1، ص434، حدیث:2323)
اگر چہ تمام انبیاءکرام معصوم ہیں، گناہوں سے پاک ہیں اور
اگر نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بات کریں تو نبی کریم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم رحمۃ للعٰلمین ہیں گناہ تو ان کے پاس ہی نہیں آسکتاپھر بھی استغفار
کرتے تھے، خدارا استغفار کی کثرت کریں تو کیوں نا سب استغفار کی کثرت کریں سب اپنا
اپنا معمول بنالیں روزانہ کی بنیاد پر جتنا زیادہ پڑھ سکتے ہیں پڑھیں آئیں اب میں
جنت کے چار حروف کی نسبت سے استغفار کے 4فضائل بیان کرتا ہوں:
(1)دِلوں کے زَنگ کی صفائی: حضرت اَنَس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ خاتَمُ النَّبِیِّین، محبوبِ ربُّ
العالَمِین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ دِلنشین ہے: بے شک لوہے کی
طرح دلوں کو بھی زَنگ لگ جاتا ہے اور اس کی جِلاء (یعنی صفائی)اِستِغْفار کرنا
ہے۔(مجمع الزوائد، 10/346، حدیث: 17575)
(2) پریشانیوں اور تنگیوں سے نَجات:حضرت عبدُ اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے کہ
محبوبِ ربِّ ذُوالجلال صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: جس نے
اِستِغفارکو اپنے اوپر لازم کر لیا اللہ پاک اُس کی ہر پریشانی دُور فرمائے گا اور
ہر تنگی سے اُسے راحت عطا فرمائے گا اور اُسے ایسی جگہ سے رِزق عطا فرمائے گا جہاں
سے اُسے گُمان بھی نہ ہو گا۔(ابنِ ماجہ، 4/257، حدیث: 3819)
(3)سیِّدُ الْاِسْتِغفار پڑھنے والے کے لئے
جنّت کی بشارت:حضرت شَدّادبن اَوس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ خاتَمُ
المُرسَلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ یہ سیِّدُ الْاِسْتِغفار
ہے: اَللّٰہمَّ
اَنْتَ رَبِّیْ لَآ اِلٰهَ اِلاَّ اَنْتَ خَلَقْتَنِیْ وَ اَنَا عَبْدُكَ وَ اَنَا
عَلٰی عَهْدِكَ وَ وَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ اَعُوْذُبِكَ مِنْ شَرِّمَا صَنَعْتُ
اَبُوْءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَیَّ اَبُوْءُ بِذَنْبِیْ فَاغْفِرْلِیْ فَاِنَّه
لَایَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ جس نے
اِسے دن کے وَقت ایما ن و یقین کے ساتھ پڑھا پھر اُسی دن شام ہونے سے پہلے اُس کا
انتقال ہو گیا تو وہ جنّتی ہے اور جس نے رات کے وقت اِسے ایمان و یقین کے ساتھ
پڑھا پھر صبح ہونے سے پہلے اُس کا انتقال ہو گیا تو وہ جنّتی ہے۔(بخاری،
4/190، حدیث: 6306)
(4)نامہ اعمال میں استغفار کی کثرت: حضرت عبدُ اللہ بن بُسْر رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ میں
نے شہنشاہِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سناکہ خوشخبری ہے
اُس کے لئے جو اپنے نامۂ اعمال میں اِستِغفار کو کثرت سے پائے۔(ابنِ ماجہ، 4/257)
توبہ و اِستغفار کے 4فوائد:
(1)اللہ پاک توبہ کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔(پ2، البقرۃ: 222)
(2)جو اِستغفار کو لازم کرلے اللہ پاک اس کی تمام مشکلوں میں
آسانی، ہرغم سے آزادی اور اسے وہاں سے روزی دے گا جہاں سے اس کا گمان بھی نہ ہو۔(ابوداؤد،ج2،ص122،
حدیث1518)
(3)اِستغفار سے دِلوں کا زنگ دور ہوتا ہے۔(مجمع البحرین،ج
4،ص272،حدیث: 4739)
(4)جب بندہ اپنے گناہو ں سے تو بہ کرتا ہے تو اللہ کریم
لکھنے والے فرشتوں کواس کے گناہ بُھلادیتا ہے، اسی طرح اس کے اَعْضاء (یعنی ہاتھ
پاؤں)کو بھی بُھلا دیتا ہے اور زمین سے اُس کے نشانات بھی مِٹا ڈالتاہے۔یہاں تک کہ
قیامت کے دن جب وہ اللہ پاک سے ملے گا تو اللہ پاک کی طرف سے اس کے گناہ پر کوئی
گواہ نہ ہوگا۔(الترغیب والترھیب، ج4، ص48، رقم:17)
رزق میں برکت:حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے استغفار کو اپنے لئے ضروری قرار دیا تو
اللہ تعالیٰ اسے ہر غم اور تکلیف سے نجات دے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا
فرمائے گا جہاں سے اسے وہم وگمان بھی نہ ہو گا۔(ابن ماجہ، کتاب الادب، باب
الاستغفار، 4/257، حدیث:3819)