سلمان
عطّاری (درجۂ سادسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادہوکی لاہور،پاکستان)
فرمان مصطفے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: وَاللہ
إِنِّي لَاسْتَغْفِرُ اللهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ فِي الْيَوْمِ اكْثَرَ مِنْ
سَبْعِينَ مَرَّةً ترجمہ: خدا کی قسم! میں دن میں
ستر سے زیادہ مرتبہ اللہ سے استغفار کرتا ہوں اور اس کی بارگاہ میں تو بہ کرتا
ہوں۔
پیارے اسلامی بھائیو! اللہ کریم کے سارے ہی انبیائے کرام
علیہم السلام معصوم ہیں، وہ گناہوں سے پاک ہیں اور رسولِ اکرم جناب محمد مصطفے
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تو سب انبیاء و رسل کے سردار ہیں پھر بھی معصوم
ہونے کے باوجود آپ علیہ السّلام اللہ پاک سے استغفار طلب کیا کرتے:
استغفار کے 5
فضائل و فوائد احادیث کی روشنی میں:
(1) استغفار سے گناہ معاف ہوتے ہیں: إنَّ الشَّيْطَانَ قَالَ: وَ
عِزَّتِكَ يَا رَبِّ، لَا أَبْرَحُ أُغْوِي عِبَادَكَ مَادَامت أَرْوَاحُهُمْ فِي
أَجْسَادِهِمْ قَالَ الرَّبُّ: وَ عِزَّتِي وَجَلَالِي لَا أَزَالَ أغْفِرْلَهُمْ
مَا اسْتَغْفَرُونِي شیطان نے بارگاہِ الٰہی میں
کہا: اے اللہ! مجھے تیری عزت کی قسم! میں تیرے بندوں کو جب تک ان کی روحیں ان کے
جسموں میں باقی رہیں گی گمراہ کرتارہوں گا۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا: مجھے اپنی عزت
اور جلال کی قسم! جب تک وہ مجھ سے بخشش مانگتے رہیں گے میں انہیں بخشتا رہوں گا۔(احمد
بن حنبل، المسند، 3: 29، رقم:11257)
(2) استغفار سے ہر غم سے نجات مشکلات میں آسانی اور رزق میں برکت ہوتی ہے: چنانچہ حدیث مبارکہ ہے:عَنْ
عَبْدِ اللہ بْن عَبَّاسٍ رضي الله عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلى الله
وسلم: مَنْ لَزِمَ الْإِسْتِغْفَارَ جَعَلَ اللهُ لَهُ مِنْ ضِيقٍ مَخْرَجًا
وَمِنْ كُلِّ هَمِّ فَرَجاً، وَرَزَقَهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ رَوَاهُ أَبُو
دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهِ، وَقَالَ الْحَاكِمُ: هَذَا حَدِيتٌ صَحِيحُ الْإِسْنَادِ۔حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص پابندی کے ساتھ استغفار کرتا ہے، اللہ
تعالیٰ اس کے لیے ہر غم سے نجات اور ہر مشکل سے نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے اور
اسے وہاں سے رزق دیتا ہے جہاں سے اس کے وہم و خیال میں بھی نہ ہو۔
(3) استغفار سے دلوں کا زنگ دور ہوتا ہے: عَنْ
أَنَسِ بْنِ مَالِكِ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم: إِنَّ لِلْقُلُوْبِ صَدَأَ كَصَد الْحَدِيدِ وَجِلَاؤُهَا صلى الله
وسلم عليه الْإِسْتِغْفَارُ۔رَوَاهُ الطَّبَرَانِي وَالْبَيْهَقِيُّ بِإِسْنَادِهِ
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورنبی اکرم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: لوہے کی طرح دلوں کا بھی ایک زنگ ہے اور اس کا
پالش استغفار ہے۔
(4) استغفار دلوں کی صفائی کا ذریعہ
ہے: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه: أَنَّ رَسُوْلَ
اللهِ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم قَالَ: إِنَّ الْمُؤْمِنَ، إِذَا أَذْنَبَ،
كَانَتْ نُكْتَةٌ سَوْدَاءُ فِي قَلْبِهِ - فَإِنْ تَابَ وَنَزَعَ وَاسْتَغْفَرَ،
صُقِلَ قَلْبُهُ۔فَإِنْ زَادَ زَادَتْ حَتَّى تَغْلَفَ قَلْبُهُ فَذَلِكَ الرَّانُ
الَّذِي ذَكَرَهُ اللهُ فِي كِتَابِهِ كَلَّا بَلْ رَانَ عَلَى قُلُوْبِهِمْ
مَّاكَانُوايكسبون حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:
مومن جب کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پرایک سیاہ نشان بن
جاتا ہے، پھر اگر وہ توبہ کرلے اور گناہ) سے ہٹ جائے اور استغفار کرے تو اس کا دل
صاف ہو جاتا ہے۔(لیکن) اگر وہ ڈٹا رہے اور زیاده (گناہ) کرے تو یہ نشان بڑھتا جاتا
ہے، یہاں تک کہ اس کے (پورے) دل کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے اور یہی وہ ران (زنگ)
ہے کا ہے جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب قرآن مجید میں فرمایا ہے:
كَلَّا بَلْٚ- رَانَ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ مَّا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ(۱۴) ترجمہ کنزالایمان: کوئی نہیں بلکہ اُن کے دلوں پر زنگ چڑھا دیا ہے۔ (پ30، المطففین:
14)
(5)استغفار بعض گناہ کبیرہ کی بخشش کا ذریعہ ہے: نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کہ جس نے کہا:استغفر
الله الذی لا الہ الا ہو الحَيُّ الْقَيُّومُ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہ کو معاف فرما دے گا اگر چہ وہ میدان
جنگ سے بھاگا ہو۔ (سنن ابوداؤد)