انسان کی خصلت ہے کہ وہ نسیان سے محفوظ نہیں رہ سکتا اس کے تحت وہ دانستہ یا نا دانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہو گئی ہے۔ اگر اس نے توبہ نہ کی تو یہ غلطی اس کے رب پاک کو اس سے ناراض کر دے گی، اسی لئے وہ فوری طور پر اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہو کر گڑ گڑاتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے کا پکا عزم کرتا ہے۔

استغفار کے بے شمار فوائد و فضائل ہے چند ایک ملاحظہ کیجئے:

(1) استغفار گناہوں کی بخشش کا ذریعہ ہے: چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے ترجمعہ کنزالایمان:جو شخص کوئی برائی کرے یا اپنی جان پر ظلم کرے پھر اللہ سے استغفار کرے تو وہ اللہ کو بخشنے والا اورمہربانی کرنے والا پائے گا ۔ (سورت النسآء:110)

(2) استغفار گناہوں کو مٹانے اور درجات کی بلندی کا ذریعہ ہے: رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جب جنت میں نیک بندے کے درجے کو بلند فرمائے گا تو بندہ عرض کرے گا پروردگار یہ مرتبہ مجھے کیسے ملا؟اللہ تبارک و تعالیٰ فرمائے گا تیرے لئے تمہارے بچوں کے استغفار کے سبب ہے۔ (مسند احمد شعیب)

(3) استغفار دلوں کی صفائی ہے: نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:کہ مومن بندہ جب گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ نکتہ پڑ جاتا ہے اگر وہ اس گناہ کو چھوڑ کر توبہ واستغفار کر لیتا ہے تو اس کا دل صاف ہو جاتا ہے۔

(4) استغفار تنگی کو دور کرتا ہے : حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جو شخص توبہ واستغفار میں پابندی کرے گا اللہ تعالیٰ اس کی ہر تنگی کو دور فرمائے گا اور ہر غم سے خلاصی دے گا اس کو ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سے اس کا خیال بھی نہ ہو گا۔ (سنن ابی داؤد:1518)

(5) اصل بیماری اور اس کا علاج : رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:کیا میں تمہیں تمہاری بیماری اور اس کی دوا نہ بتاؤں؟(سن لو) تمہاری بیماری گناہ اور تمہاری دوا توبہ واستغفار ہے۔ (شعب الایمان للبیہقی:7147)

اللہ تبارک و تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ خصوصاً جب ہم سے گناہ کا ارتکاب ہو جائے اور ویسے بھی زیادہ سے زیادہ توبہ واستغفار کرنے کی توفیق عطا فرمائے (اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم)