پیارے اسلامی بھائیو دعائے استغفار کرنا نہایت محبوب شے ہے اور ہمارے پیارے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنت مبارکہ ہے۔تو لہٰذا مسلمان بندے کو اپنی بخشش کی دعا کرتے رہنا چاہیے اس کا ایک طریقہ توبہ کرنا اور استغفار کرنا بھی ہے۔کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنے گناہوں کی معافی مانگتے رہیں‌‌۔

وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُعَذِّبَهُمْ وَ اَنْتَ فِیْهِمْؕ- وَ مَا كَانَ اللّٰهُ مُعَذِّبَهُمْ وَ هُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ(۳۳)ترجمۂ کنز الایمان:اور اللہ کا کام نہیں کہ انہیں عذاب کرے جب تک اے محبوب تم ان میں تشریف فرما ہواور اللہ انہیں عذاب کرنے والا نہیں جب تک وہ بخشش مانگ رہے ہیں۔(پ9، الانفال:33)

تفسیر:علامہ علی بن محمد خازن رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: اس آیت سے ثابت ہوا کہ استغفار عذاب سے امن میں رہنے کا ذریعہ ہے۔(خازن، الانفال تحت الآيۃ: 193/2،33)

احادیث میں استغفار کرنے کے بہت فضائل بیان کیے گئے ہیں ان میں سے (5)احادیث درج ذیل ہیں:

( 1)استغفار بخشش کا ذریعہ: حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔حضور سید المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: شیطان نے کہا: اے میرے رب تیری عزت و جلال کی قسم جب تک تیرے بندوں کی روحیں ان کے جسموں میں ہیں میں انہیں بھٹکاتا رہوں گا۔اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا میری عزت و جلال کی قسم جب تک وہ مجھ سے استغفار کریں گے تو میں انہیں بخشتا رہوں گا۔(مسند امام احمد، مسند ابی سعید الخدری رضی اللہ عنہ، 4/59 الحدیث :11244)

(2) ہر غم اور تکلیف سے نجات: حضرت عبد الله بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے۔رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا۔جس نے استغفار کو اپنے لیے ضروری قرار دیا تو اللہ تعالیٰ اسے ہرغم اور تکلیف سے نجات دے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سے اسے وہم و گمان بھی نہ ہوگا۔(ابن ماجہ کتاب الادب باب الاستغفار 257/4 الحدیث:3819)

(3) نامہ اعمال خوش کرے گا: نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کا نامہ اعمال خوش کرے تو اسے چاہئے کہ اس میں استغفار کا اضافہ کرے۔(مجمع الزوائد 10/347۔حدیث 17579)

(4) کس کے لیے زیادہ خوبیاں ہیں: روایت ہے حضرت عبداللہ ابن بسر سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس کے لیے بہت خوبیاں ہیں جو اپنے نامہ اعمال میں بہت استغفار پائے۔(ابن ماجہ) اور نسائی نے اس حدیث کو دن رات کے عمل میں روایت کیا۔مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح ج: 3 ، حدیث 2356)

(5) جنت میں ایک درجہ:الله پاک جنت میں بندے کو ایک درجہ عطا فرمائے گا۔بندہ عرض کرئے گا: اے مولیٰ پاک یہ درجہ مجھے۔کیسے ملا؟ الله عز وجل ارشاد فرمائے گا۔اس استغفار کے بدلے جو تیرے بیٹے نے تیرے لیے کیا۔(المسند للام احمد بن حنبل مسند أبی ھریرہ الحدیث 10615ج 3 ص 585 )

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے ایمان پر قائم رہنے اور گناہوں سے توبہ و استغفار کرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔