عبدالرحمن
عطّاری (درجۂ سابعہ مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ جوہر ٹاؤن لاہور، پاکستان)
فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: وَاللہِ اِنِّی
لَاَسْتَغْفِرُ اللہَ وَاَتُوبُ اِلَیْہِ فِی الْیَوْمِ اَکْثَرَ مِنْ
سَبْعِینَ مَرَّۃً ترجمہ:خدا کی قسم! میں دن میں ستر
سے زیادہ مرتبہ اللہ سے اِستغفار کرتا ہوں اور اس کی بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں
۔ (مشکاۃ المصابیح،ج1،ص434، حدیث:2323)
پیارے اسلامی
بھائیو! اللہ کریم کے سارے ہی انبیائے کرام علیہمُ
السَّلام معصوم ہیں، وہ گناہوں سے پاک ہیں اور رسولِ اکرم جنابِ محمدِ
مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تو سب انبیاء و رُسُل کے
سردار ہیں۔علمائے کرام و محدثینِ عظام نے حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اِستغفار کرنے (یعنی مغفرت مانگنے) کی
مختلف حکمتیں بیان فرمائی ہیں چنانچہ
نبیِّ
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کےاِستِغفَار کرنے کی
حکمتیں:
علّامہ بدرُالدّین
عَیْنی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم بطورِ عاجزی یا تعلیمِ اُمّت کیلئے اِستِغفَار کرتے تھے۔ (عمدۃ القاری،ج
15،ص413، تحت الحدیث: 6307ملخصاً)
حکیمُ الاُمّت مُفتی احمد
یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرما تے ہیں: توبہ و استغفار روزے نماز کی طرح
عبادت بھی ہے اسی لئے حضور انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس پر
عمل کرتے تھے ورنہ حضور انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم معصوم ہیں
گناہ آپ کے قریب بھی نہیں آتا۔(مراٰۃ المناجیح،ج3،ص353ملخصاً)
پیارے اسلامی
بھائیو! اللہ کریم کے سب سے مقبول ترین بندے یعنی دونوں جہاں کے سلطان
محمد مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تو گناہوں سے پاک ہونے کے
باوجود ہماری تعلیم کے لئے اِستغفار کریں اور ایک ہم ہیں کہ گناہوں میں ڈوبے ہوئے
ہونے کے باوجود اِستغفار کی کمی رکھیں، ہمیں چاہئے کہ اللہ کی بارگاہ
میں خوب خوب توبہ و استغفار کرتے رہیں۔
ترغیب کے لیے استغفار
کرنے کے فضائل و فوائد عرض کرتا ہوں:
(1)دِلوں کے زَنگ کی صفائی: حضرت
اَنَس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ خاتَمُ النَّبِیِّین صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ دِلنشین ہے:بے شک لوہے کی طرح دلوں کو بھی زَنگ لگ
جاتا ہےاور اس کی جِلاء (یعنی صفائی)اِستِغْفار کرنا ہے۔ (مجمع الزوائد، 10/346،
حدیث: 17575)
(2)پریشانیوں
اور تنگیوں سے نَجات: حضرت عبدُ اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے کہ محبوبِ
ربِّ ذُوالجلال صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرمانِ عالیشان ہے:جس نے
اِستِغفارکو اپنے اوپر لازم کر لیا اللہ پاک اُس کی ہر پریشانی دُور فرمائے گا اور
ہر تنگی سے اُسے راحت عطا فرمائے گا اور اُسے ایسی جگہ سے رِزق عطا فرمائے گا جہاں
سے اُسے گُمان بھی نہ ہو گا۔(ابنِ ماجہ، 4/257، حدیث: 3819)
(3)خوش کرنے والا اعمال نامہ: حضرت زُبیر بن عوّام رضی اللہُ عنہ سے روایت
ہے کہ نبیِّ مکرم، رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ
مَسرَّت نشان ہے: جو اِس با ت کو پسند کرتاہے کہ اس کا نامۂ اعمال اُسے خوش کرے تو
اُسے چاہیے کہ اس میں اِستِغفارکا اضافہ کرے۔(مجمع الزوائد، 10/347، حدیث: 17579)
(4)خوشخبری! حضرت عبدُ اللہ بن
بُسْر رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے شہنشاہِ مدینہ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سناکہ خوشخبری ہے اُس کے لئے جو اپنے نامۂ اعمال میں
اِستِغفار کو کثرت سے پائے۔(ابنِ ماجہ، 4/257، حدیث: 3818)
(5)سیِّدُ
الْاِسْتِغفار پڑھنے والے کے لئے جنّت کی بشارت: حضرت شَدّادبن
اَوس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ خاتَمُ المُرسَلین صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ یہ سیِّدُ الْاِسْتِغفار ہے:
اللہمَّ اَنْتَ رَبِّیْ لَآ اِلٰهَ اِلاَّ
اَنْتَ خَلَقْتَنِیْ وَ اَنَا عَبْدُكَ وَ اَنَا عَلٰی عَهْدِكَ وَ وَعْدِكَ مَا
اسْتَطَعْتُ اَعُوْذُبِكَ مِنْ شَرِّمَا صَنَعْتُ اَبُوْءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ
عَلَیَّ اَبُوْءُ بِذَنْبِیْ فَاغْفِرْلِیْ فَاِنَّه لَایَغْفِرُ الذُّنُوْبَ
اِلَّا اَنْتَ
جس نے اِسے دن کے وَقت ایما ن و یقین کے ساتھ
پڑھا پھر اُسی دن شام ہونے سے پہلے اُس کا انتقال ہو گیا تو وہ جنّتی ہے اور جس نے
رات کے وقت اِسے ایمان و یقین کے ساتھ پڑھا پھر صبح ہونے سے پہلے اُس کا انتقال ہو
گیا تو وہ جنّتی ہے۔ (بخاری، 4/190، حدیث: 6306)
اللہ پاک سے دعا ہے کہ
اللہ پاک ہم سب کو کثرت سے استغفار کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور دین اسلام کے
احکامات کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم