استغفار کے فضائل و فوائد استغفار کے لغوی معنی مغفرت طلب
کرنا ہے۔اور ماضی کے گناہوں سے معافی مانگنا استغفار ہے۔استغفار کے متعلق قرآن پاک
میں ارشاد فرماتا ہے: وَ الْمُسْتَغْفِرِیْنَ بِالْاَسْحَارِ(۱۷) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور پچھلے پہرسے معافی مانگنے والے۔(پ3،
ال عمرٰن:17)
(1) رزق میں برکت کا نسخے :
حدیث مبارکہ میں
ہے جو استغفار کی کثرت کرے گا اللہ تعالیٰ اس کی ہر پریشانی دور کرے گا ہر تنگی سے
اس کی نجات کی راہ نکالے گا ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سے اس کا گمان بھی
نہ ہوگا۔(سنن ابوداؤد اور کتاب الوترج ۲ صفحہ١٢٢)
(2) زبان کی ہلاکت سے بچنے کیلئے استغفار:حضرت حذیفہ بن یمان فرماتے ہیں میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ سخت کلامی کیا
کرتا تھا۔ایک دن بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر عرض کی یارسول الله صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم مجھے خوف آتا ہے کہ کہیں میری زبان میرے لیے جہنم کا باعث نہ بن
جائے یہ سن کر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا تم استغفار کیوں نہیں
کرتے میں تو روزانہ 100 مرتبہ استغفار کرتا ہوں۔(سنن الدارمی کتاب الوتر ج ۲، ص
۱۲۱ )
(3)گناہوں کی کثرت پر استغفارکی کثرت: حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا معافی مانگنے والا گناہ
پر اڑا رہنے والا نہیں اگر چہ دن میں 70 بار گناہ کرے۔(سنن ابوداؤد اور کتاب الوتر
ج ۲ ،ص ۱۲۱)
(4)اللهم اغفر لی کہنے کی فضیلت: حضور اکرم صلی اللہ علیہ سلام نے فرمایا جب کوئی گناہ کر
بیٹھے پھر کہے اللہہم اغفرلی تو اللہ پاک فرماتا ہے میرے بندے سے گناہ ہو گیا اور
وہ جانتا ہے اس کا رب بھی ہے جو گناہ پر پکڑ فرماتا ہے۔اور بخش بھی دیتا ہے۔(اے
بندے جو چاہے کر میں نے تیری بخشش فرمادی) ۔ (صحیح مسلم، کتاب التوبۃ، ص ١٤٧٤)
(5)حدیث قدسی میں استغفار کی فضیلت:حضور
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :رب پاک فرماتا ہے اے بندو تم سب گناہ
گار ہو سوائے اس کے جسے میں محفوظ رکھوں، لہٰذا مجھ سے مغفرت کا
سوال کرو میں مغفرت فرمادوں گا جو یہ جان لے کہ میں بخشنے پر قادر ہوں تو میں اس کی
مغفرت فرما دوں گا اور مجھے کچھ پروا نہیں۔ (سنن الترمذى كتاب صفۃ القيامۃ، ص۔۲۲۲،
ج ٤)