محمد
مجیب عطّاری (درجۂ ثالثہ جامعۃُ المدينہ فيضان ابو عطّار ملير كراچی، پاکستان)
ارادہ سے خدا کی
مغفرت طلب کرنے کا عمل ہے جو قرآن و سنت کے روشن مناظر سے ایک بہت اہم عبادت ہے۔یہاں
کچھ قرآنی آیات اور حدیثوں کے ذریعے استغفار کے فضائل اور فوائد پر غور کرتے ہیں:
(1) خوشخبری!
حضرت عبدُ اللہ بن بُسْر رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ میں
نے شہنشاہِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سناکہ خوشخبری ہے
اُس کے لئے جو اپنے نامۂ اعمال میں اِستِغفار کو کثرت سے پائے۔(ابنِ ماجہ، 4/257،
حدیث: 3818)
(2)مِنٹوں میں چار خَتمِ قرآنِ پاک : حضرت ابو ہُریرہ رضی اللہُ عنہ سے رِوایت ہے مصطفٰے جانِ رحمت صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ حقیقت نشان ہے: جو بعدِ فجر بارہ مرتبہ قُلْ هُوَ
اللهُ اَحَدٌ (پوری سورۃ) پڑہے گا گویا وہ چار بار (پورا) قرآن پڑہے گا
اور اس دن اس کا یہ عمل اَہلِ زمین سے افضل ہے جبکہ وہ تقویٰ کا پابند رہے۔(شعب
الایمان، 2/501، حدیث: 2528)
(3) آسمانوں کے دروازے کھل جاتے ہیں: حضرت ابو ہُریرہ رضی اللہُ عنہ سے رِوایت ہے کہ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے
سَروَر صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرشاد فرمایا: جس بندے نے اِخلاص کے
ساتھ لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللہُ کہا تو آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، یہاں تک کہ وہ عرش تک پہنچ جاتا ہے جبکہ کبیرہ گناہوں سے بچتا
رہے۔(ترمذی، 5/340، حدیث: 3601)
(4) سونے کا پہاڑ صَدَقہ کرنے کا ثواب: حضرت ابو اُمامہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ کریم، رء ُوفٌ رَّحیم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ دِلنَشِین ہے: جس کے لئے رات میں عبادت
کرنا دُشوار ہو یا وہ اپنا مال خرچ کرنے میں بُخْل سے کام لیتا ہو یا دشمن سے جہاد
کرنے سے ڈرتا ہو تو وہ سُبْحَانَ اللہِ وَ بِحَمْدِهٖ کثرت سے پڑھا کرے کیونکہ ایسا کرنا اللہ پاک کو اپنی راہ میں سونے کا پہاڑ
صَدَقہ کرنے سے زیادہ پسند ہے۔(مجمع الزوائد، 10/112، حدیث: 16876)
(5)شیطان سے مَحفوظ رہنے کا : سرکارِ مدینہ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالی شان ہے: جس نے نمازِ فجر ادا کی اور
بات کئے بغیر قُلْ هُوَ اللهُ اَحَدٌ (پوری سورت) کو دس مرتبہ پڑھا تو اُس دِن میں
اُسے کوئی گُناہ نہ پہنچے گا اور وہ شیطان سے بچایا جائے گا۔(تفسیر در منثور،پ 30،
الاخلاص، تحت الآیۃ: 1، 8/678)
نماز کے بعد پڑھنے
کے مزید اَوراد مکتبۃُ المدینہ کی کتاب بہارِ شریعت حصہ 3، صفحہ 107 تا 110 پر،
الوظِیفَۃُ الکریمہ اور شجرۂ قادریہ میں مُلاحظہ فرما لیجئے۔
(6) پریشانیوں اور تنگیوں سے نَجات: حضرت
عبدُ اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے کہ محبوبِ ربِّ ذُوالجلال صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: جس نے اِستِغفارکو اپنے اوپر لازم
کر لیا اللہ پاک اُس کی ہر پریشانی دُور فرمائے گا اور ہر تنگی سے اُسے راحت عطا
فرمائے گا اور اُسے ایسی جگہ سے رِزق عطا فرمائے گا جہاں سے اُسے گُمان بھی نہ ہو
گا۔(ابنِ ماجہ، 4/257، حدیث: 3819)
(7)دِلوں کے زَنگ کی صفائی: حضرت اَنَس رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ خاتَمُ النَّبِیِّین، محبوبِ ربُّ العالَمِین صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ دِلنشین ہے: بے شک لوہے کی طرح دلوں کو بھی زَنگ لگ
جاتا ہے اور اس کی جِلاء (یعنی صفائی)اِستِغْفار کرنا ہے۔(مجمع الزوائد، 10/346،
حدیث: 17575)
(8) پریشانیوں اور تنگیوں سے نَجات :
حضرت عبدُ اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے کہ
محبوبِ ربِّ ذُوالجلال صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: جس نے
اِستِغفارکو اپنے اوپر لازم کر لیا اللہ پاک اُس کی ہر پریشانی دُور فرمائے گا اور
ہر تنگی سے اُسے راحت عطا فرمائے گا اور اُسے ایسی جگہ سے رِزق عطا فرمائے گا جہاں
سے اُسے گُمان بھی نہ ہو گا۔(ابنِ ماجہ، 4/257، حدیث: 3819)
(9) خوش کرنے والا اعمال نامہ : حضرت زُبیر بن عوّام رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ نبیِّ
مکرم، رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ مَسرَّت نشان ہے: جو
اِس با ت کو پسند کرتاہے کہ اس کا نامۂ اعمال اُسے خوش کرے تو اُسے چاہیے کہ اس میں
اِستِغفارکا
اضافہ کرے۔ (مجمع الزوائد، 10/347، حدیث: 17579)
(10)ننانوے بیماریوں کے لیے دَوا: حضرت ابو
ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ احمدِ مُجتبیٰ، محمدِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جس نے لَاحَوْلَ وَ لَاقُوَّةَاِلَّا
بِاللہ کہا تو یہ (اُس کے لئے) ننانوے بیماریوں کی دوا ہے اِن میں
سب سے ہلکی بیماری رَنج و اَلَم ہے۔(الترغیب و الترہیب، 2/285، حدیث: 2448 )
توبہ اور استغفار میں فرق: یہ ہے کہ جو
گناہ ہو چکے ان سے معافی مانگنا استغفار ہے اور پچھلے گناہوں پر شرمندہ ہو کر
آئندہ گناہ نہ کرنے کا عہد کر نا توبہ ہے۔ (صراط الجنان جلد 4 پارہ 11 سورہ ہود آیت
نمبر 3)