عدیل
عابد (درجہ ثانیہ جامعۃُ المدينہ فيضان ابو عطّار ملير كراچی، پاکستان)
انسان دنیا میں
بے شمار گناہ کرتا رہتا ہےخواہ وہ چھوٹا یا بڑا گناہ ہو لیکن اللہ پاک کی رحمت اتنی
وسعی ہے کہ اللہ پاک ہم لوگوں کو استغفار کی دولت عطا فرماتا ہے لہٰذا یہاں حدیث کی
روشنی میں استغفار کے فضائل و فوائد بیان کئے جائیں گے
حدیث کی روشنی میں استغفار کے فضائل و فوائد:
استغفار کی نصیحت: حضرتِ سَیِّدُنا
اَغَربِنْ یَسَارمُزَنِی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اے لوگو! اللہ سے توبہ کرو اور اس سے بخشش چاہو بے شک میں
روزانہ100 مرتبہ اللہ پاک کے حضور توبہ کرتا ہوں۔(فیضان ریاض الصالحین جلد:1 ، حدیث
نمبر:14)
نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان: ترجمہ:
حضرتِ سَیِّدُنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے نبیِّ کریم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ پاک کی قَسَم!میں ایک دن میں
70مرتبہ سے بھی زیادہ اللہ پاک کی بارگاہ میں توبہ وا ِستِغفَار کرتا ہوں۔( فیضان
ریاض الصالحین جلد:1 ، حدیث نمبر:13)
گناہ پر استغفار:حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ
عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا جس شخص نے
اپنے گناہ پر استغفار کیا اس نے اپنے گناہ پر اصرار نہیں کیا
اگرچہ وہ دن میں ستر بار گناہ کرے۔(ترمذی، ابوداؤد)
رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی دعا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم یہ دعا کیا کرتے تھے کہ اے اللہ مجھے ان لوگوں میں سے بنا جو نیکی کریں تو
خوش ہوں اور برائی کریں تو استغفار کریں۔(ابن ماجہ، بیہقی)
گناہ کا سیاہ نقطہ: حضرت ابوہریرہ
(رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا
جب کوئی مومن گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ نقطہ ہوجاتا ہے پھر اگر وہ اس
گناہ سے توبہ کرلیتا ہے اور استغفار کرتا ہے تو اس کا دل اس نقطہ سیاہ سے صاف کردیا
جاتا ہے اور اگر زیادہ گناہ کرتا ہے تو وہ سیاہ نقطہ بڑھتا رہتا ہے یہاں تک کہ اس
کے دل پر چھا جاتا ہے پس یہ ران یعنی زنگ ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے یہ
فرمایا:
كَلَّا
بَلْٚ- رَانَ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ مَّا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ(۱۴) ترجمہ کنزالایمان: کوئی نہیں بلکہ اُن کے دلوں پر زنگ چڑھا دیا ہے۔ (پ30، المطففین:
14) اس روایت کو احمد، ترمذی، ابن ماجہ نے نقل کیا ہے نیز امام ترمذی نے فرمایا کہ
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
ان احادیث نبوی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مطالعہ
کے بعد ہمیں یہ سبق ملا کہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے استغفار کے فضائل و فوائد کا بہت بڑا مرتبہ رکھا ہے، اللہ تعالیٰ ہمیں
گناہ سے معافی اور استغفار کرکے گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین یارب
العالمین۔