اللہ تبارک و تعالیٰ کا بے پناہ احسان ہے کہ اس نے انسان کو تمام مخلوق پر فضیلت دی ہےاور انسان کو یہ نعمت عطا فرمائی کہ اگر انسان سے کوئی خطا و غلطی ہو جائے تو اللہ تبارک و تعالیٰ انسان پر نظر کرم فرما کر اس کی خطا کو معاف فرما دیتا ہے۔اس کے لئے اللہ تبارک و تعالیٰ نے انسان کو استغفار کی نعمت عطا کی ہے کہ وہ اس کے ذریعے اپنے گناہوں کا مداوا کر سکے۔استغفار کی فضیلت کے حوالے سے چند احادیث بیان کی جائینگی۔

(1) حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد نقل فرماتے ہیں کہ بندہ جب تک اِستغفار کرتا رہتا ہے اللہ تبارک و تعالیٰ کے عذاب سے محفوظ رہتا ہے۔(اخرجہ احمد فی احادیث فضالہ بن عبید برقم23434)

(2) نبی کریم صلی الله علیہ وسلم رات میں جاگتے تو دس بار تکبیر دس بار حمد کہتے اور دس بار سُبْحٰنَ الله وَبِحَمْدِہٖ دس بار سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوْسِ کہتے دس بار استغفار پڑھتے اور دس بار کلمہ پھر دس بار کہتے الٰہی میں دنیا اور قیامت کی تنگی سے تیری پناہ مانگتا ہوں پھر نماز شروع کرتے۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:2 ، حدیث نمبر:1216)

(3) رسولﷲصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ میرے دل پر پردہ آتا رہتا ہے حالانکہ میں دن میں سو بار استغفار پڑھتا ہوں۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:3 ، حدیث نمبر:2324)

(4) حضرت عکرمہ سے وہ حضرت ابن عباس سے راوی ہے کہ آپ نے فرمایا طریقہ دعایہ ہے کہ اپنے ہاتھ کندھوں کے مقابل یا اُن تک اٹھاؤ اور طریقہ استغفار یہ ہے کہ ایک انگلی سے اشارہ کرو اور عاجزی، زاری طریقہ یہ ہے کہ دونوں ہاتھ خوب پھیلادو اور ایک روایت میں فرمایا کہ زاری یوں ہے اپنے ہاتھ اٹھائے ہاتھوں کی پیٹھ چہرہ انورکے سامنے ہو۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:3 ، حدیث نمبر:2256)

(5) حضرت ثوبان رضی الله عنہ سے فرماتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم جب اپنی نماز سے فارغ ہوتے تو تین بار استغفار پڑھتے اور کہتے الٰہی تو سلام ہے تجھ سے سلامتی ہے تو برکت والا ہے اے جلالت اور بزرگی والے۔(المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:2 ، حدیث نمبر:961)

استغفار کا مطلب یہ ہے کہ اپنے رب کی طرف رجوع ہو کر اپنے گناہوں کی بخشش طلب کی جائے۔مگر اس کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ اپنے گناہوں پر بندہ نادم و شرمندہ ہو۔لہٰذا ہم سب کو چاہیے کہ مخلص ہو کر توبہ کریں۔ اللہ پاک ہم سب کو عمل خیر کی توفیق عطا فرمائے آمین۔