استغفار کے لفظی معنی ہیں گناہوں کی معافی مانگنا، حق تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی بخشش طلب کرنا۔

گناہوں سے تو بہ کرنے والا: سرکار عالم نور مجسم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: التائب من الذنب کمن لا ذنب لہ گناہوں سے توبہ کرنے والا ایسا ہے کہ گویا اس نے کبھی کوئی گناہ کیا ہی نہیں ہو۔(السنن الکبری، کتاب الشہادات، باب شہادۃ القاذف رقم 20561،ج10،ص،259)

دلوں کی صفائی: نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: لوہے کی طرح دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے اور اس کی جلاء (یعنی صفائی) استغفار کرنا ہے۔(مجمع الزوائد 10،346، حدیث: 17515)

استغفار کرنے کی فضیلت: حضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول الله صلیٰ اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے جس نے استغفار کو لازم پکڑ لیا، تو الله پاک اس کی تمام مشکلوں میں آسانی، ہر غم سے آزادی اور بے حساب رزق عطا فرماتا ہے۔ (سنن ابی داؤد، کتاب الوتر، باب فی الاستغفار، رقم: ۱۵۱۸ ، ج۳،ص122)

خطا کاروں میں بہتر: حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: سارے انسان خطا کار ہیں اور خطا کاروں میں سے بہتر وہ ہے جو توبہ کرلیتے ہیں۔ (سنن ابن ماجہ، کتاب الزهد، باب ذکر التوبہ، رقم 4251 ج،6،ص،491)

فرشتوں کو گناہ بھلا دینا : حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جب بندہ اپنے گنا ہوں سے توبہ کرتا ہے تو الله عز وجل لکھنے والے فرشتوں کو اس کے گناہ بھلا دیتا ہے۔(الترغيب والترهيب، کتاب التوبہ والزهد، باب الترغيب فى التوبۃ، رقم ۱۷، ج 4 ص،48)

نامہ اعمال خوش کرے : فرمان مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم:جو اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کا نامہ اعمال خوش کرے تو اسے چاہئے کہ اس میں استغفار کا اضافہ کرے۔(اربعین عطار، ص، 35)

اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں بھی توبہ و استغفار کرنے اور گنا ہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین)