خدائے حنان ومنان پاک کا ہم گناہ گاروں پر کڑور احسان کہ اس نے ہمیں نبی آخر الزمان، شہنشاہِ کون و مکان صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی امت میں پیدا فرمایا، کروڑوں درود و سلام ہوں اس نبی رحمت، شفیع امت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر کہ جن کے صدقے ہم پر توبہ و استغفار کے دروازے ایسے کھلے کہ جب تک سورج مغرب سے طلوع نہ ہو اُس وقت تک کی گئی ہر سچی توبہ قبول ہے۔اگر رب کر یم کا یہ احسان عظیم نہ ہوتا تو تباہی و بربادی ہمارا مقدر ہوتی۔

اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں توبہ واستغفار کرنے والوں کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے:

فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَ اسْتَغْفِرْهُﳳ-اِنَّهٗ كَانَ تَوَّابًا۠(۳)

ترجَمۂ کنزُالایمان: تو اپنے رب کی ثناء کرتے ہوئے اس کی پاکی بولو اور اس سے بخشش چاہو بے شک وہ بہت توبہ قبول کرنے والا ہے۔(پ30،النصر: 3) مغفرت کے پانچ حروف کی نسبت سے استغفار کرنے کے 5 فضائل:

(1)دلوں کے زنگ کی صفائی: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خاتم النبیین، محبوب رب العالمین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان دلنشین ہے: بے شک لوہے کی طرح دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہےاس کی جلاء (یعنی صفائی) استغفار کرنا ہے۔(مجمع الزوائد، 10/346، حدیث: 17575)

(2)پریشانیوں اور تنگیوں سے نجات:حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ محبوب رب ذوالجلال صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے: جس نے استغفار کو اپنے اوپر لازم کر لیا اللہ پاک اُس کی ہر پریشانی دور فرمائے گا اور ہر تنگی سے اُسے راحت عطا فرمائے گا اور اُسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سے اُسے گمان بھی نہ ہو گا۔ (ابن ماجہ، 257/4، حدیث: 3819)

(3)خوش کرنے والا اعمال نامہ: حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی مکرم، رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ مسرت نشان ہے: جو اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کا نامہ اعمال اُسے خوش کرے تو اُسے چاہیے کہ اس میں استغفار کا اضافہ کرے۔(مجمع الزوائد، 347/10، حدیث: 17579)

(4) خوشخبری: حضرت عبد الله بن بسر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے شہنشاہِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سنا کہ خوشخبری ہے اُس کے لئے جو اپنے نامہ اعمال میں استغفار کوکثرت سے پائے۔(ابن ماجہ، 4/257، حدیث: 3818)

(5) سید الاستغفار پڑھنے والے کے لئے جنت کی بشارت: حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خاتم المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ یہ سید الاستغفار ہے: اللہمَّ اَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ خَلَقْتَنِيْ وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ اَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِ مَا صَنَعْتُ أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَى أَبُوءُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِى فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ جس نے اسے دن کے وقت ایمان ویقین کے ساتھ پڑھا پھر اُسی دن شام ہونے سے پہلے اُس کا انتقال ہو گیا تو وہ جنتی ہے اور جس نے رات کے وقت اسے ایمان و یقین کے ساتھ پڑھا پھر صبح ہونے سے پہلے اُس کا انتقال ہو گیا تو وہ جنتی ہے۔ (بخاری،190/4، حدیث: 6306)

اللہ تعالیٰ ہم سب کو کثرت کے ساتھ استغفار کرنے کی توفیق عطا فرمائے اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم