کاشف علی عطاری (درجۂ خامسہ جامعۃُ المدینہ فیضان مشتاق
شاہ عالم مارکيٹ لاہور، پاکستان)
ایسے پرفتن حالات میں کہ ارتکاب گناہ بے حد آسان اور نیکی
کرنا بے حد مشکل ہو چکا ہو اور نفس و شیطان ہاتھ دھو کر انسان کے پیچھے پڑے ہوں،
انسان کا گناہوں سے بچنا بے حد دشوار ہے۔لیکن یادرکھئے! گناہوں کا انجام ہلاکت
ورسوائی کے سوا کچھ نہیں، لہٰذا! اس سے پہلے کہ پیامِ اجل آن پہنچے اور ہم اپنے عزیز
و اقرباء کوروتا چھوڑ کر اور دنیا کی رونقوں سے منہ موڑ کر، قبر کے ہولناک اور تاریک
گڑھے میں ہزاروں مُردوں کے درمیان تنہا جا سوئیں، ہمیں چاہئے کہ ان گناہوں سے
چھٹکارے کی کوئی تدبیر کریں۔اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے پروردگار رب پاک کی
بارگاہ میں پکی و سچی استغفار کریں کیونکہ پکی و سچی استغفار ایسی چیز ہے جو ہر
قسم کے گناہ کو انسان کے نامہ اعمال سے دھو ڈالتی ہے اور جب تک ہم سچے دل سے
استغفار نہیں کرے گے تو ہم ہرگز ہرگز گناہوں سے نہیں بچ سکیں گےسچی استغفار یہ نہیں
ہے کہ ہمارے دل میں اس کام کے کرنے کا ارادہ ہوں جبکہ زبان سے ہم استغفار کر رہے
ہوں یہ تو ایسے ہوگا جیسا کہ ہم کسی سے مذاق کرتے ہے اور اسے کہتے ہے کہ میں یہ چیز
آپ کو دےدوں گا جبکہ وہ چیز ہم نا تو اسے دیناچاہتے ہے اور نا ہی اسے دیتے ہے تو
سچی استغفار کے لیے ہمیں زبان کی بنسبت دل سے پکاارادہ کرنا زیادہ ضروری ہے آیئے حضور
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے فرمان سنتے ہے اور سمجھتے ہے کہ استغفار کتنی
ضروری ہے ہمارے لیے:
مسند احمد میں حضرت علی شیر خدا کرم اللہ وجہہ نے حضرت ابو
بکر صدیق رضی اللہ عنہ سےروایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے فرمایا کہ اگر کوئی بندہ مومن گناہ کرتا ہے پھر اچھی طرح وضو کرتا ہے۔کھڑا ہوتا
ہے نماز پڑھتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے بخش دیتا
ہے۔ (ابوداؤد۔ترمذی۔نسائی ابن ماجہ)
اسی طرح ایک اور مقام پہ حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ شیطان نے عرض کیا
کہ یارب پاک! تیری عزت کی قسم میں تیرے بندوں کو اس وقت تک بہکاؤں گا جب تک ان کی
جانیں ان کے جسموں میں رہیں گی۔رب پاک نے فرمایا کہ مجھے اپنی عزت و جلال اور بلند
درجہ کی قسم میں ان کی مغفرت (بخشش) کرتا ہی رہوں گا جب تک وہ مجھ سے استغفار کرتے
رہیں گے۔(مشکوۃ۔احمد)
تو میرے عزیز! دیکھ خالق کا ئنات رب العزت کو اپنے بندوں
کا راہ راست پر قائم رہنا اور ابن آدم کی اخروی زندگی کیلئے کامیابی کس قدر عزیز
ہے۔کہ شیطان کے بہکاوے اوراندیشوں کے علاج کیلئے خود ہی نسخہ تجویز فرمادیا اور شیطان
کے چیلنج کا حل فرمادیا کہ خواہ شیطان جتنا بھی بہکاتا جائے اور بندہ اس کے جال میں
پھنس کر جس قدر بھی گناہوں میں پڑ جائے مگر جب بھی وہ استغفار کرے گا سچے دل سے تو
اللہ پاک اس کو بخش دےگا۔ایک اور مقام پہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا:
وَعَنْ عَبْدِ اللہ بْنِ بُسْرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہ
صَلَّى اللہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: طوبى لِمَنْ وَجَدَ فِي صَحِيفَتِهِ
اِسْتِغْفَارًا كَثِيرًا۔رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهُ، وَرَوَى النَّسَائِيُّ فِي عَمَلِ
يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ۔
ترجمہ:روایت ہے حضرت عبد اللہ ابن بسر سے فرماتے ہیں فرمایارسول
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس کے لئے بہت خوبیاں ہیں جو اپنے نامہ
اعمال میں بہت استغفار پائے۔ (ابن ماجہ) اور نسائی نے اس حدیث کو دن رات کے عمل میں
روایت کیا۔اور اسی طرح اگر ہم آج اپنی زندگی کے بارے میں سوچیں تو ہمیں پریشانیاں
ہی پریشانیاں نظر آتیں ہیں کہیں پہ رزق کی تو کہیں پہ کسی اور کا کوئی غم وغيرہ
اور ان تمام کو ہم حل تو کرنا چاہتے لیکن ہم دنیاوی طور پر ہی کوشش کرتے ہیں دنیا
کے اسباب کو اختیار کرتے ہے لیکن ہم دین میں نہیں دیکھتے جبکہ دین میں یہ سب کچھ موجود
ہے، غم سے نجات پانے رزق کی پریشانی کو دور کرنے کے متعلق حضور صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے کیا ارشاد فرمایا!
وَعَن ابنِ عبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى
اللہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ لَزِمَ الِاسْتِغْفَارَ جَعَلَ اللهُ لَهُ مِنْ
كُلِّ ضِيقٍ مَخْرَجًا، وَمِنْ كُلِّ هَمٍ فَرَجًا، وَرَزَقَهُ مِنْ حَيْثُ لَا
يَحْتَسِبُ۔رَوَاهُ أَحمدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهُ۔
ترجمہ: روایت ہے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے:آپ فرماتے ہیں
فرمایارسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے جو استغفار کو اپنے پر لازم
کرلے تو اللہ پاک اس کے لیے ہر تنگی سے چھٹکارا اور ہر غم سے نجات دے گا اور وہاں
سے اسے روزی دے گا جہاں سے اس کا گمان بھی نہ ہو۔ (احمد، ابو داؤد، ابن ماجہ۔ مراة
المناجیح، ج3 ،حدیث نمبر: 2339)
وَعَنِ الأَعَةِ الْمُرْنِي قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہ
صَلَّى اللہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّهُ لَيْغَانُ عَلَى قَلْبِي، وَإِنِّي
لَأَسْتَغْفِرُ اللهَ فِي الْيَوْمِ مِائَةَ مَرَّةٍ۔رَوَاهُ مُسْلِمٌ۔ترجمہ: روایت ہے حضرت اغر مزنی سے فرماتے ہیں فرمایار سول اللہ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کہ میرے دل پر پردہ آتارہتا ہے حالانکہ میں دن میں سو بار
استغفار پڑھتا ہوں۔ (مسلم۔مراة المناجیح،ج3)
قرآن پاک اور احادیث میں اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ
واستغفار کے تاکیدی احکام موجود ہیں اور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی
طرف سے احادیث کے ذریعہ مومنین کو رغبت بھی دلائی گئی ہے۔حالانکہ انبیاء کرام
معصوم عن الخطا ہوتے ہیں یعنی ان سے کوئی گناہ نہیں ہوتا لیکن اس کے باوجود امت کیلئے
رؤف و رحیم ہونے کے سبب مومنین کو رغبت دلانے کیلئے ارشاد فرماتے ہیں کہ میں دن میں سودفعہ استغفار کرتا ہوں تم بھی اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرو اور
استغفار کرو۔
آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو مومنین کی فلاح و
بہبود اور مغفرت کس قدر عزیز ہے۔اس لئے ہمیں بھی چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کی تسبیح و
تحمید کرنی چاہیے اور پھر اس کے بعد کثرت سے استغفار کرتے رہا کریں تا کہ بہ تقاضائے
بشریت روز مرّہ وقوع پذیر ہونے والے چھوٹے بڑے گناہ معاف ہوتے رہیں اور ہم پر اللہ
تعالیٰ کی رحمتوں کا نزول ہوتار ہے۔
وَعَنْ شَرِيقِ الْهَوْزَنِي قَالَ: دَخَلْتُ عَلَىٰ
عَائِشَةَ فَسَأَلْتُهَا: بِمَ كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ يَفْتَتِحُ إِذَا هَبَّ مِنَ اللَّيْلِ فَقَالَتْ: سَأَلْتَنِي عَنْ
شَيْءٍ مَا سَأَلَنِي عَنْهُ أَحَدٌ قَبْلَكَ كَانَ إِذَا هَبَّ مِنَ اللَّيْلِ
كَبَّرَ عَشْرًا وَحَمِدَ اللہ عَشْرًا وَقَالَ: «سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ
عَشْرًا» وَقَالَ: «سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ» عَشْرًا وَاسْتَغْفَرَ
عَشْرًا وَهَلَّلَ عَشْرًا ثُمَّ قَالَ: «اللہمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ ضِيقِ
الدُّنْيَا وَضِيقِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ» عَشْرًا ثم يَفْتَتِحُ
الصَّلَاةَ۔رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
ترجمہ: روایت ہے حضرت شریق ہوزنی سے فرماتے ہیں کہ میں
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا میں نے ان سے پوچھا کہ نبی کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جب رات میں جاگتے تھے تو ابتداء کس چیز سے کرتے تھے فرمایا
کہ تم نے مجھ سے وہ چیز پوچھی جو تم سے پہلے مجھ سے کسی نے نہ پوچھی۔جب حضورصلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم رات میں جاگتے تو دس بار تکبیر دس بار حمد کہتے اور دس
بار سُبْحَنَ الله وَبِحَمْدِهِ دس بار سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوْسِ کہتے دس
بار استغفار پڑھتے اور دس بار کلمہ پھر دس بار کہتے الٰہی میں دنیا اور قیامت کی
تنگی سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۳ پھر نماز شروع کرتے۔(ابوداؤد۔ مراة المناجیح ،ج 2،
حدیث نمبر: 1216)
اب دیکھے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا رات کو
عبادات میں مشغول ہونے کا کیا ہی نرالہ انداز ہے لیکن اس میں آپ دیکھے تو پتا چلتا
ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے استغفار کو بھی اپنے وظاٸف میں شامل کیا ہوا ہے تو ہمیں بھی چاہیے کہ ہم یہ تمام تو
نہیں کر سکتے لیکن کم از کم استغفار ہی کر لے اپنے گناہوں کی بخشش طلب کر لے تاکہ
ہم پاک و صاف ہوجائے گناہوں سے۔
وَعَنْ ثَوْبَانَ رَضِيَ اللہ عَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ
اللہ صَلَّى اللہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا انْصَرَفَ مِنْ صَلَاتِهِ اسْتَغْفَرَ
ثَلَاثًا وَقَالَ: اللہمْ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْكَ السَّلَامُ تَبَارَكْتَ يَا
ذَا الْجِلَالِ وَالْإِكْرَامِ ۔رَوَاهُ مُسْلِم
ترجمہ:روایت ہے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں کہ
رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جب اپنی نماز سے فارغ ہوتے تو تین بار
استغفار پڑھتے اور کہتے الٰہی تو سلام ہے تجھ سے سلامتی ہے تو برکت والا ہے اے
جلالت اور بزرگی والے ۔ (مسلم۔ مراة المناجیح، ج 2)
اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو زیادہ سے زیادہ
استغفار کرنے کی توفيق نصیب فرمائے اور ہمیں تمام گناہوں سے بچتے رہنے کی توفيق
عطإ فرمائے،ہمارے تمام گناہوں کو معاف فرمائے۔آمین