محترم قارئین کرام ہم اللہ پاک کے گناہ گار بندے ہیں اور اس نے ہمیں گناہوں کی بخشش کیلئے کثرت استغفار کا حکم فرمایا تاکہ استغفار کے ذریعے ہم گنہگار اپنے گناہوں کی بخشش طلب کریں اور اس امر یعنی (استغفار)کی احادیث مبارکہ میں بڑی فضیلت آئی ہے اور اس کے فوائد بھی بیان کیے گئے ہیں یہاں اسی سے متعلق احادیث ملاحظہ کیجئے!

استغفار کا لغوی معنی: استغفار کا لغوی معنی ہیں بخشش طلب کرنا۔

استغفار کے فضائل : حدیث 1: رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم نے فرمایا کہ اللہ پاک فرماتا ہے اے میرے بندو! تم سب گنہگار ہو مگر جسے میں نے بچالیا۔لہٰذا مجھ سے مغفرت کا سوال کرو میں تمہاری مغفرت فرما دونگا اور تم میں سے جس نے یقین کرلیا کہ میں بخش دینے پر قادر ہوں پھر مجھ سے میری قدرت کے وسیلہ سے استغفار کیا تو میں اس کی مغفرت فرمادوں گا۔(سنن ابن ماجہ، کتاب الزھد،باب ذکرالتوبہ، رقم4257،ج4،ص495)

حدیث2: حضرت سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نور کے پیکر تمام نبیوں کے سرور دوجہاں کے تاجور سلطان بحروبر صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ جب ابلیس نے کہا کہ اے اللہ مجھے تیری عزت کی قسم! میں تیرے بندوں کو اس وقت تک بہکاتا رہوں گا جب تک ان کی روحیں ان کے جسم میں رہیں گی۔تو اللہ پاک نے فرمایا، مجھے اپنی عزت وجلال کی قسم! جب تک وہ مجھ سے بخشش مانگتے رہیں گے میں ان کی مغفرت کرتا رہوں گا۔(مسند امام احمد، مسند ابی سعید الخدری رقم،11237،ج4، ص 58)

حدیث:3 حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خاتم المرسلین رحمتہ اللعلمین شفیع المذنبین، انیس الغریبین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا، بیشک تانبے کی طرح دلوں کو بھی رنگ لگ جاتا ہیں اور اس کی جلاء (یعنی صفائی) استغفار کرناہے۔ (مجمع الزوائد، كتاب التوبۃ، باب ما جاء فی الاستغفار، الرقم: 17575)

حدیث:4 حضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آقائے مظلوم سرور معصوم حسن اخلاق کے پیکر نبیوں کے تاجور صلی اللہ علیہ سلم نے فرمایا جس نے استغفار کو اپنے اوپر لازم کرلیا اللہ عروجل اس کی ہر پریشانی دور فرمائے گا اور ہر تنگی سے اسے راحت عطا فر مائیگا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فر مائیکا جہاں اسے گمان بھی نہ ہوگا۔ (ابن ماجہ، کتاب الادب، باب فی الاستغفار رقم3819، ج 4،ص257)

حدیث5:حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سید المبلغين، رحمتہ اللعالمین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایک سفر کے موقع پر ارشاد فرمایا: استغفار کرو تو ہم استغفار کرنے لگے پھر فرمایا اسے ستر مرتبہ پورا کرو۔جب ہم نے یہ تعداد پوری کردی اور سول اللہ صلی اللہ علیہ سلم نے فرمایا، جو آدمی یا عورت اللہ پاک سے ایک دن میں ستر مرتبہ استغفار کرتا ہے اللہ پاک اس کے سات سو گناہ معاف فرما دیتا ہے اور بیشک جو بندہ دن یا رات میں سات سو سے زیادہ گناہ کرے وہ بڑا بد نصیب ہے۔(بیہقی شعب الایمان، باب في محبة اللہ، فصل في ادامة ذکر اللہ پاک، رقم۲٥٢،جلد١،ص من ٤٤٢)

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں دیکھا آپ نے کہ احادیث مبارکہ میں کسی قدر استغفار کی فضیلت اور اس کے فوائد بیان کے گئے انہیں کو پیش نظر رکھتے ہوئے کم از کم ہر شخص کو دن میں ستر مرتبہ تو استغفار کرہی لینا چاہیئے انشاء الله پاک اس کی برکت سے دونوں جہانوں میں کامیابی حاصل ہوگی۔اللہ تبارک تعالیٰ ہمیں کثرت استغفار کرنے کی توفیق عطافرمائے آمین بجاہ خاتم النبیین -(صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم)