1۔چنانچہ حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جب نماز سے فارغ ہوتے تو (پہلے) تین مرتبہ استغفار کرتے اور (پھر) یہ دعا پڑھتے: اللہم انت السلام ومنک السلام تبارکت یا ذا الجلال و الاکرام۔(صحیح مسلم)

2۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول ہے کہ جب سورۂ نصر نازل ہوئی تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بکثرت سُبْحَانَ اللہ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللہ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ پڑھتے تھے(صحیح مسلم)

3۔ رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: جو شخص استغفار کی کثرت کرتا ہے، یعنی ہمیشہ استغفار کرتا رہتا ہے، مسلسل استغفار کرتا ہے، اللہ تعالیٰ ہر تنگی اور پریشانی سے اس کے لئے راستہ نکال دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ ایسے آدمی کو غم سے نجات اور رہائی نصیب فرماتا ہے اور اس آدمی کو اللہ تعالیٰ ایسی جگہ سے روزی پہنچاتا ہے کہ اس کے گمان میں بھی نہیں ہوتا۔اسے معلوم بھی نہیں ہوتا ایسی جگہ سے اللہ اسے رزق عطا فرماتا ہے۔(صحیح مسلم)

4۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے کہ رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:اللہ کی قسم! میں دن میں ستر بار سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتا اور توبہ کرتا ہوں۔(صحیح بخاری)

5۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:جب کوئی بندۂ مؤمن یعنی مسلمان گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ نقطہ لگ جاتا ہے،پھر اگر وہ اس گناہ سے توبہ کر لیتا اور استغفار کرتا ہے تو اس کا دل صاف کر دیا جاتا ہے یعنی وہ سیاہ نقطہ ہٹا دیا جاتا ہے، اگر وہ آدمی زیادہ گناہ کرتا ہے تو وہ سیاہ نقطہ بڑھتا رہتا ہے،یہاں تک کہ اس کے دل پر چھا جاتا ہے اور پورا دل سیاہ ہوجاتاہے۔اللہ تعالیٰ ہم سب کی اس سے حفاظت فرمائے۔جو بندہ گناہوں سے سچی توبہ کرتا ہے اور اپنی توبہ پر قائم رہتا ہے۔اللہ تعالیٰ اس کے تمام گناہوں کو معاف کردیتا ہے۔(صحیح مسلم)

6۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: گناہوں سے صحیح اور پختہ توبہ کرنے والا شخص ایسا ہے کہ گویا اس نے گناہ کیاہی نہ ہو۔(صحیح مسلم)

آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اتنی کثرت سے استغفار کرتے، اس سے مقصود امت کو ہمیں استغفار وتوبہ کی ترغیب دلانا تھا کہ آنحضرت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم باوجودیہ کہ معصوم اورتمام مخلوقات سے افضل ہیں، پھر بھی جب آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دن میں ستر بار توبہ و استغفار کی۔ تو امت کے گناہ گاروں کو بطریق اولیٰ استغفار وتوبہ بہت کثرت سے کرنی چاہئے۔

استغفار کے کلمات: اب استغفار کن کلمات یعنی کن الفاظ سے کرنا چاہیے، اس کے لیے احادیث میں مختلف الفاظ آئے ہیں، جس بندے کو جو یاد ہوں وہ کلمات استغفار کے پڑھتے رہنا چاہیے۔ایک کلمہ استغفار کا

أَسْتَغْفِرُ اللہ الَّذِى لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْحَىُّ الْقَيُّومُ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ

ہے جسے یہ یاد ہو، یہ پڑھتارہے۔ایک کلمہ

أَسْتَغْفِرُ اللہ رَبِّي مِنْ کُلِّ ذَنْبٍ وَ أَتُوبُ إِلَيْهِ

ہے، یہ بھی پڑھ سکتے ہیں اور جسے یہ یاد نہ ہوں تو أَسْتَغْفِرُ اللہ ، أَسْتَغْفِرُ اللہ ہی پڑھتا رہے۔یہ مختصر کلمہ ہر مسلمان کو یاد ہوتا ہے، اسے پڑھتے رہنا چاہیئے، اسے زبان پر ہر وقت جاری رکھیں اللہ تعالیٰ ہمیں استغفار کی کثرت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین ثم اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم