محمد حدیر فرجاد (درجۂ خامسہ جامعۃُ المدينہ فيضان ابو
عطّار ملير كراچی، پاکستان)
انسان اشرف المخلوقات ہے اللہ پاک نے ہم سب کو تمام مخلوق
سے افضل بنایا ہے ہم سب کو صد انعامات سے بھی نوازا ہے اگر ہم سب اللہ کے انعامات
کو شمار کریں تو یہ ممکن ہی نہیں ہے۔ہم سب نے اپنا معمول بنا کر یہ تو کہنا شروع
کر دیا کہ اللہ پاک کا شکر ہے لیکن کیا کبھی اس کے ہمارے اوپر انعامات کو سوچ کر یہ
جملہ کہا ہے؟ اور ہم بڑے فخر سے کہتے تو ہیں کہ ہم اشرف المخلوقات ہیں ۔لیکن قربان
جائیں اپنے رب کی غفاریت کے کہ ہم سب دن میں اتنے گناہ کرتے ہیں لیکن اگر ہم ان سب
گناہوں پر ندامت لا کر اللہ کی بارگاہ میں توبہ کریں تو وہ ہماری توبہ کو قبول
فرماتا اور پہلے سے زیادہ نوازتا ہے۔اور استغفار کا اللہ تبارک و تعالیٰ قرآن پاک
میں بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے:
وَ
مَا كَانَ اسْتِغْفَارُ اِبْرٰهِیْمَ لِاَبِیْهِ اِلَّا عَنْ مَّوْعِدَةٍ
وَّعَدَهَاۤ اِیَّاهُۚ-فَلَمَّا تَبَیَّنَ لَهٗۤ اَنَّهٗ عَدُوٌّ لِّلّٰهِ
تَبَرَّاَ مِنْهُؕ-اِنَّ اِبْرٰهِیْمَ لَاَوَّاهٌ حَلِیْمٌ(۱۱۴)
ترجمہ کنز الایمان: اور ابراہیم کا اپنے باپ کی بخشش چاہنا
وہ تو نہ تھا مگر ایک وعدے کے سبب جو اس سے کر چکا تھا پھر جب ابراہیم کو کھل گیا
کہ وہ اللہ کا دشمن ہے اس نے تنکا توڑ دیا بیشک ابراہیم ضرور بہت آہیں کرنے والا
متحمل ہے (التوبۃ: 114)
صراط الجنان: اس سے یاتو وہ وعدہ مراد ہے جو حضرت ابراہیم
علیہ السّلام نے آزرسے کیا تھا کہ میں اپنے رب پاک سے تیری مغفرت کی دعا کرو گا یا
وہ وعدہ مراد ہے جو آزر نے حضرت ابراہیم علیہ السّلام سے اسلام لانے کا کیا تھا۔ (تفسیر
مدارک التوبۃ ،تحت الايۃ: 114)
اسی طرح کئی احادیث مبارکہ میں بھی استغفار کی بہت ساری فضیلتیں
بیان کی گئی ہیں۔چنانچہ حدیث پاک میں ہے۔
دلوں کا زنگ:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے۔بے شک لوہے کی
طرح دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے اور اس کی جلاء (صفائی) استغفار کرنا ہے۔(فضائل
استغفار، ص 2)
سبحان الله! کہ ہمیں اپنے دلوں کے زنگ اتارنے کا فارمولا
مل گیا گناہوں کی وجہ سے ہمارے دل دن بھر دن زنگ پکڑتے جاتے ہیں اور جس کا نتیجہ یہ
ہوتا ہے کہ نہ ہمارے اندر شرم نہ حیا نہ کسی کا احترام نہ عبادت میں لذت جب یہ چیزیں
زندگی میں آجاتی ہے تو زندگی بے رنگ ہو جاتی ہے تو ہمیں چاہیئے کہ کثرت سے استغفار
کرتے رہیں۔
پریشانیوں سے نجات: حضرت عبداللہ بن
عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا
فرمان عالیشان ہے۔جس نے استغفار کو اپنے اوپر لازم کر لیا اللہ پاک اس کی ہر پریشانی
دور فرمائے گا اور ہر تنگی سے اسے راحت عطا فرمائے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا
فرمائے گا جہاں سے اسے گمان بھی نہ ہوگا۔(ابن ماجہ، ج4 ص257)
سبحان الله! آج کل ہر کوئی پریشان رہتا ہے کہ کسی کو گھر کی
پریشانی تو کوئی کاروبار کی وجہ سے پریشان تو کسی کو اس کی جاب میں پریشانی لیکن
قربان جاؤں اپنے رب کریم کی رحمت اور میرے آقا صلی اللہ علیہ و سلم کی شفقت پر کہ
پریشانیوں سے نجات کا فارمولا مل گیا رزق میں وسعت کا فارمولا مل گیا کتنے پیارے
فضائل ہیں استغفار کے کہ گناہ بھی رب تعالیٰ کے کریں اور اس سے معافی مانگنے پر وہ
کیسے کیسے انعامات سے نوازتا ہے۔
خوشخبری: حضرت عبدالله بن بسر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے
رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ خوشخبری ہے اس کے لیے
جو اپنے نامہ اعمال میں استغفار کو کثرت سے پائے۔ (ابن ماجہ، ج14 ، ص257)
الله اکبر کیا شان ہے استغفار پڑھنے والے کی کہ وجہ تخلیق
کائنات خود خوشخبری دے رہے ہیں اس کو جو اپنے نامہ اعمال میں استغفار کی کثرت پائے
تو کیوں نا ہم اپنے نامہ اعمال میں استغفار کی کثرت کریں۔
(1)استغفار کرنے سے پریشانیاں دور ہوتی ہیں۔
(2)استغفار کرنے سے دل کو راحت ملتی ہے۔
(3)استغفار کرنے سے رزق میں برکت ہوتی ہے۔
(4)استغفار کرنے سے دل کا زنگ دور ہوتا ہے۔
(5)استغفار کرنے والا اپنے گناہوں پر نادم رہتا ہے۔
اللہ پاک ہم سب کو استغفار کی کثرت کرنے کی توفیق عطا
فرمائے آمین