اسلام بطور دین ایک مکمل ضابطہ حیات جو مسلمانوں کو بامقصد زندگی گزارنے کامکمل طریقہ بتاتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا یعنی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت دی، صحیح اور غلط کی آگاہی دی، اب یہ انسانی عقل پر منحصر ہے کہ وہ سیاہ کرتا ہے یا سفید۔لیکن انسان خطا کا پتلا ہے اور اللہ ہمیشہ اپنے بندوں کے ساتھ رحم کا معاملہ کرتا ہے اس لئے اُس نے مسلمانوں کے لئے ہدایت کا راستہ بھی کھلا رکھا ہے تاکہ اگر کوئی مسلمان گناہ کا مرتکب ہو جائے تو توبہ و استغفار سے فلاح کا راستہ پاس کے۔

استغفار کے فوائد:ہمارا دین ہمیں گناہوں سے بچنے کا درس دیتا ہے۔لہٰذا اگر خلوص نیت کے ساتھ توبہ کی جائے تو بارگاہ الٰہی میں قبولیت کا درجہ پاتی ہیں اور گناہوں کا خاتمہ ہوتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید مسلمانوں کی فلاح کیلئے استغفار کے بڑے میں فوائد بتائے ہیں۔

یہ رحمت کے دروازے کھول دیتا ہے: قرآن میں ایک جگہ استغفار کی اہمیت اس طرح بیان کی گئی ہے کہ اپنے رب سے معافی مانگتے رہو بیشک وہ ہمیشہ معافی دینے والا ہے۔یعنی صرف اللہ سے رحمت کے طلب گار رہیں کیونکہ وہ ہی معاف کرنے والا ہے۔ایک حدیث کے مطابق نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایاکہ اللہ تعالیٰ ایسے شخص کو اپنے عرش کے سائے میں جگہ دے گاجس نے تنہائی میں اللہ تعالیٰ کا ایسے ذکر کیا کہ اس کے آنسو جاری ہو گئے۔(صحيح بخاری: 1337)

استغفار سید المرسلين: آنحضرت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ذات گرامی وہ ہستی ہے جس کے متعلق امت محمدیہ کا یہ عقیدہ ہے کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور دیگر انبیائے کرام معصوم عن الخطا ہیں۔آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنی حیات مبارکہ کا ایک ایک لمحہ اطاعت اور عبادت الٰہی میں گزارا۔گناہ کرنا تو کجا آپ کے دل و دماغ میں گناہ کا کبھی تصور بھی پیدا نہیں ہوا۔ اس کے باوجود آنحضرت کثرت سے استغفار کیا کرتے تھے۔چنانچہ ایک حدیث شریف میں ذکر ہے کہ آنحضرت نے لوگوں سے مخاطب ہو کر فرمایا:يأيها الناس توبوا إلى الله فإني أتوب إليه في اليوم مائة مرة کہ لوگو! اللہ کی بارگاہ میں تو بہ کرو۔میں ایک دن میں سو مرتبہ اللہ رب العزت سے دعا کرتا ہوں اور تو بہ کرتا ہوں۔(بخارى) آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مندرجہ ذیل استغفار کثرت سے پڑھا کرتے تھے۔ أسْتَغْفِرُ الله الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومُ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ میں اللہ سے بخشش کی دعا کرتا ہوں، وہ اللہ جس کے بغیر کوئی عبادت کے لائق نہیں اور وہ اللہ جو ہمیشہ زندہ اور قائم ہے اور میں اس کی طرف تو بہ کرتا ہوں۔ (ابوداؤد)

گناہوں سے معافی: انسان کے گناہ خواہ ریت کے ذروں کے برابر ہوں یا پھر بحر بیکراں کے قطرات سے زائد ہوں تو بھی استغفار سے سب محو ہو جاتے ہیں۔چنانچہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: يا ابن آدم ما دعوتني ورجوتني غفرت لك ما كان فيك ولا أبالي يا ابن آدم لو بلغت ذنوبك عنان السماء ثم استغفرتني غفرت لك ولا أبالي يا ابن آدم أنك لو لقيتني بقراب الأرض خطا يا ثم لقيتني لا تشرك شيئا لا تيتك بقرابها مغفرة

اے ابن آدم! تو جب تک مجھ سے دعا کرے گا اور امید رکھے گا تیرے جو گناہ بھی ہوں گے معاف کر دونگا اور مجھے اس بات کی کوئی پرواہ نہیں۔اے آدم کے بیٹے! اگر تیرے گناہ آسمان کی بلندیوں تک ہی جائیں پھر تو مجھ سے معافی مانگے تو بھی میں تجھے گناہوں سے معافی دونگا، اور مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں۔اے ابن آدم! اگر تو زمین کے برابر گناہ لایا لیکن شرک نہ کیا تو میں اتنی ہی مغفرت اور بخشش لے کر تیرے پاس آؤں گا۔

صفائی قلب: جس طرح لوہا پانی میں پڑا رہنے سے زنگ خوردہ ہو جاتا ہے۔اسی طرح انسانی قلوب گناہوں کی نجاست سے آلودہ ہونے کے باعث زنگ خوردہ ہو جاتے ہیں۔ایسے وقت استغفار کی ریتی ہی اس زنگ کو دور کر کے چمکا سکتی ہے۔چنانچہ آنحضرت ص صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ایک طویل حدیث ہے جس کے آخر میں یہ ذکر ہے: فإن تاب واستغفر صقل قلبه (ترمذی) یعنی اگر انسان تو بہ کر لے اور اپنے گناہوں سے معافی مانگے تو اس سے اس کا قلب چمک اُٹھتا ہے۔

موجب جنت: ایک دفعہ آنحضرت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے استغفار کا ذکر فرمایا اور اس کی فضیلت ذکر کرتے ہوئے فرمایا: فمن قالها من النهار موقنا بها فمات من يومه قبل أن يمسي فهو من أهل الجنة ومن قالها من الليل موقنا بها فمات قبل أن يصبح فهو من أهل الجنة جو آدمی یقین کے ساتھ دن کو سید الاستغفار پڑھتا ہے اور شام سے پہلے فوت ہو جاتا ہے تو وہ اہل جنت سے ہے اور جو رات کو یقین کے ساتھ پڑھتا ہے اور صبح سےپیشتر ہی وفات پا جاتا ہے تو وہ بھی اہل جنت سے ہے ۔ (بخارى)

پریشانی اور تنگی رزق سے نجات: آنحضرت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے تنگ دستی اور ذہنی و قلبی پریشانی میں مبتلا اشخاص کو یہ مژدہ جاں فزا سنایا۔ من لزم الاستغفار جعل الله له من كل ضيق مخرجا ومن كل هم فرجا ورزقه الله من حيث لا يحتسب جو انسان استغفار کو ہمیشہ کے لئے اپنا وظیفہ بنا لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی ہر قسم کی تنگی اور پریشانی کو دور کرتا ہے اور اسے ایسے ذریعے سے رزق عطا کرتا ہے جس کا اسے وہم و گمان بھی نہیں ہوتا۔ (احمد، ابوداود)

میت کے لئے استغفار: نبی کریم سے فرماتے ہیں: ان الله ليرفع الدرجة للعبد الصالح في الجنة فيقول يا رب أنى لي هذا فيقول باستغفار ولدك لك (احمد) اللہ رب العزت اپنے نیک بندوں کا جنت میں مرتبہ بڑھائے گا۔انسان کہے گا کہ اے میرے پروردگارا یہ درجہ مجھے کیسے نصیب ہوا؟ اللہ تعالیٰ جواب فرمائے گا کہ تیرا لڑکا تیرے لئے استغفار کرتا رہا ہے۔اس لئے تجھے یہ بلند درجہ نصیب ہوا۔

مردوں کے لئے بہترین تحفہ: آنحضرت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں کہ قبر میں میت کی مثال اس غرق ہونے والے کی ہے جو امداد کا طالب ہوتا ہے۔جب اس کی بخشش کی دعا کی جاتی ہے اور اس کے لئے استغفار کی جاتی ہے وہ دنیا کی تمام اشیاء سے اسے محبوب ہوتی ہے۔ پھر فرمایا: اللہ تعالی اہل زمین کی دعا کی برکت سے اہل قبور پر پہاڑوں کی مانند رحمتیں نازل فرماتا ہے۔ پھر آخر میں فرمایا: إن هدية الأحياء إلى الأموات الاستغفار لهم کہ جو لوگ بقید حیات ہیں ان کا تحفہ مردوں کے لئے یہ ہے کہ ان کے حق میں بخشش کی دعا کریں۔ اللہ پاک ہم سب کی مغفرت فرمائے آمین