حافظ
محمد شہریار عطّاری (درجۂ ثالثہ جامعۃُ المدينہ فيضان ابو عطّار ملير كراچی،
پاکستان)
استغفار کا مطلب ہے کسی سے معافی مانگنا یا گناہوں کی
مغفرت طلب کرنا استغفار ایک اہم عبادت ہے جو قرآن و حدیث میں بڑی فضیلتوں کے ساتھ
ذکر ہوئی ہے یہاں چند قرآنی آیات اور حدیثوں کی روشنی میں استغفار کے فضائل کو پیش
کیا جا رہا ہے۔
قرآن کریم میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
وَّ اسْتَغْفِرِ اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًاۚ(۱۰۶) ترجمہ کنزالایمان: اور اللہ سے معافی چاہو بے شک اللہ بخشنے والا مہربان
ہے۔(پ5، النسآء: 106)
ایک
اور مقام پر اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْؕ-اِنَّهٗ كَانَ غَفَّارًاۙ(۱۰) ترجَمۂ کنزُالایمان: تو میں نے کہا اپنے رب سے معافی مانگو بے شک وہ بڑا
معاف فرمانے والا ہے۔(پ29، نوح10)
اگلی آیت ہمیں اس بات کی تعلیم دیتی ہے کہ ہمیں اللہ
تعالیٰ سے کس طرح مغفرت طلب کرنی ہے، چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: قَالَ رَبِّ
اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ فَاغْفِرْ لِیْ فَغَفَرَ لَهٗؕ-اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ
الرَّحِیْمُ(۱۶) ترجَمۂ کنزُالایمان: عرض کی اے میرے رب میں نے اپنی جان
پر زیادتی کی تو مجھے بخش دے تو رب نے اُسے بخش دیا بےشک وہی بخشنے والا مہربان ہے۔(پ20،
القصص:16)
امام جلالُ الدین سیوطی رَحْمَۃُاللہ تعالیٰ عَلَیْہِ
فرماتے ہیں: نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم گناہوں سے معصوم ہیں،اس کے
باوجود آپ کو گناہ سے مغفرت طلب کرنے کا فرمایا گیا(یہ امت کی تعلیم کے لئے ہے)
تاکہ اس معاملے میں امت آپ کی پیروی کرے اور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے مغفرت طلب بھی کی ہے،چنانچہ ارشاد فرمایا: میں روزانہ سو مرتبہ اللہ
تعالیٰ کی بارگاہ میں استغفار کرتا ہوں (جلالین، القتال، تحت الآیۃ: 19، ص 421)
حضور صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا جو شخص استغفار کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی مشکلات کم
کرتا ہے اور رزق میں برکت دیتا ہے۔ اور حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ
تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نماز سے فارغ ہونے کے بعد تین بار
اِستغفار کرتے۔
اورحضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور پُر
نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے
انسان! جب تک تومجھ سے دعا کرتا اور امید رکھتا رہے گا میں تیرے گناہ بخشتا رہوں
گا، چاہے تجھ میں کتنے ہی گناہ ہوں مجھے کوئی پرواہ نہیں۔اے انسان! اگر تیرے گناہ
آسمان تک پہنچ جائیں،پھر تو بخشش مانگے تو میں بخش دوں گا مجھے کوئی پرواہ نہیں۔اے
انسان! اگر تو زمین بھر گناہ بھی میرے پاس لے کر آئے لیکن تو نے شرک نہ کیا ہو تو
میں تجھے ا س کے برابر بخش دوں گا۔(ترمذی، کتاب الدعوات، باب فی فضل التوبۃ،
والاستغفار۔۔۔الخ، ۵/۳۱۸، الحدیث: ۳۵۵۱)
اورحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی اس طرح نہ کہے یا
اللہ! پاک،اگر تو چاہے تو مجھے بخش۔یا اللہ! پاک، اگر تو چاہے تو مجھ پر رحم
فرما۔بلکہ یقین کے ساتھ سوال کرناچاہئے کیونکہ اللہ تعالیٰ کو کوئی مجبور کرنے
والا نہیں۔(ترمذی، کتاب الدعوات، ۷۷-باب، ۵/۲۹۹، الحدیث: ۳۵۰۸)
استغفار کرنے کا
عمل ایک ایسا ذکر ہے جو روزانہ کی زندگی میں شامل کیا جا سکتا ہے اور یہ ایک سادہ
اور قوی طریقہ ہے توبہ کرنے کا۔ استغفار کرتے وقت دل کی سچی توبہ اور نیک نیتی کے
ساتھ کی جانی چاہیے اور اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کا ارادہ ہونا چاہیے۔
استغفار کرنے سے
انسان کی روحانیت مضبوط ہوتی ہے اور اس کی زندگی میں سکون اور اطمینان پایا جاتا
ہے۔
استغفار کرنے سے
ہم اپنے گناہوں سے بچتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی مغفرت اور برکت حاصل کرتے ہیں۔
استغفار ایک مقدس
عبادت ہے جو ہمیں اللہ تعالیٰ کی مغفرت اور رحمت حاصل کرنے کا ذریعہ فراہم کرتی ہے
اس سے ہمیں دنیا اور آخرت میں کامیابی اور سکون ملتا ہے یہ آپ کے دل کی صفائی اور
روح کی پرہیزگاری کی جانی اور مالی عبادت ہے جو آپ کو اللہ تعالیٰ کی نزدیکی کے قریب
لے جاتے ہیں۔