محمد
ابوبکر مدنی (درجۂ سادسہ مرکزی جامعۃ المدینہ فیضان مدینہ جوہر ٹاؤن لاہور،
پاکستان)
مُفَسِّر شہِیرحَکِیْمُ الْاُمَّت مُفتِی احمد یار
خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اِستِغفَار کے معنی ہیں گُزَشتَہ گناہوں کی معافی
مانگنا۔اِستِغفَار غَفْرٌ سے بنا ہے اس کا مطلب ہے،چھپانا یا چھلکاو پَوست وغیرہ
چونکہ اِسْتِغفَار کی برَکَت سے گناہ ڈھک جاتے ہیں اِس لئے اِسے اِستِغفَارکہتے ہیں۔(مر
اٰۃ لمناجیح،۳/۳۵۲)
استغفار کرنے کے کثیر فضائل اور دینی و دنیوی فوائد قرآن و
احادیث میں بیان کئے گئے ہیں۔موضوع کو پیش نظر رکھتے ہوئے چند احادیث بطور ترغیب
ذکر کرتا ہوں:
(1)ترجمان قرآن حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے
روایت ہے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے استغفار
کو اپنے لئے لازم کر لیا تو اللہ تعالیٰ اسے ہر غم اور تکلیف سے نجات دے گا اور
اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سے اسے وہم وگمان بھی نہ ہو گا۔(ابن ماجہ،
کتاب الادب، باب الاستغفار الحدیث: ۳۸۱۹)
(2) حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ حضور
خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: شیطان نے کہا: اے میرے
رب! تیری عزت و جلال کی قسم!جب تک تیرے بندوں کی روحیں ان کے جسموں میں ہیں، میں
انہیں بھٹکاتا رہوں گا۔اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: میری عزت و جلا ل کی قسم! جب
تک وہ مجھ سے استغفار کریں گے تو میں انہیں بخشتا رہوں گا۔(مسند امام احمد، مسند
ابی سعید الخدری ، الحدیث: 11244)
(3) حضرتِ سَیِّدُنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں
نے نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ پاک کی
قَسَم!میں ایک دن میں 70 مرتبہ سے بھی زیادہ اللہ پاک کی بارگاہ میں توبہ وا
ِستِغفَار کرتا ہوں۔ (بخاری، کتاب الدعوات، باب استغفار النبی فی الیوم واللیلۃ،
حدیث 6307)
(4) صحابی رسول حضرتِ سیدنا اَغَر بن یسار مُزَنِی رضی
اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور سید المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:
اے لوگو!اللہ سے توبہ کرو اور اس سے بخشش چاہو۔بے شک میں روزانہ 100 مرتبہ اللہ
پاک کے حضور توبہ کرتا ہوں۔(صحیح مسلم،کتاب الذکر والدعا والتوبۃ والاستغفار، حدیث:
2703)
(5)حضرت شداد ابن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا استغفار کا سردار یہ ہے کہ تم کہو
الٰہی تو میرا رب ہے،تیرے سوا کوئی معبود نہیں،تو نے مجھے پیدا کیا،میں تیرا بندہ
ہوں اور بقدر طاقت تیرے عہد و پیمان پر قائم ہوں میں اپنے کئے کے شر سے تیری پناہ
مانگتا ہوں تیری نعمت کا جو مجھ پر ہے اسکا اقرار کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کا
اقراری ہوں مجھے بخش دے،تیرے سوا کوئی گناہ کو نہیں بخش سکتا حضور نے فرمایا کہ جو
یقین قلبی کے ساتھ دن میں یہ کہہ لے پھر اسی دن شام سے پہلے مرجائے تو وہ جنتی
ہوگا اور جو یقین دل کے ساتھ رات میں یہ کہہ لے پھر صبح سے پہلے مرجائے تو وہ جنتی
ہوگا (مشکوٰۃ المصابیح جلد:3 ، حدیث نمبر:2335)
(6)حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، حضور جان
جاناں صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :مبارک ہو اس آدمی کو جو اپنے نامہ
اعمال میں استغفار کو کثرت سے پائے۔ (مشکوٰۃ المصابیح جلد:3 ، حدیث نمبر:2356)
(7)۔خادم رسول حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے
کہ شفیع المذنبین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا بے شک تانبے کی
طرح دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے اور اس زنگ کی صفائی استغفار کرنا ہے۔(مجمع
الزوائد، کتاب التوبۃ، حدیث 17575، ج 10 ص 346)
(8)امیر المومنین، حیدر کرار، حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ
عنہ فرماتے ہیں: میں وہ شخص ہوں کہ جب سید المرسلین، خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم سے حدیث سنتا ہوں تو اللہ تعالیٰ مجھے اس سے جتنا چاہے نفع دیتا ہے
اور جب رسول پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے کوئی صحابی مجھے حدیث سناتے ہے
تو میں ان سے حلف لے لیتا ہوں اور جب وہ حلف اٹھا لیتے ہیں تو میں ان کی تصدیق
کرتا ہوں اور مجھے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی اور اُنہوں
نے سچ فرمایا کہ میں نے مدنی آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ
جو بندہ گناہ کر بیٹھے پھر احسن طریقے سے وضو کرے پھر کھڑے ہو کر دو رکعتیں ادا
کرے اور استغفار کرے اس کی مغفرت کر دی جاتی ہے پھر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے یہ آیت تلاوت فرمائی:
وَ الَّذِیْنَ
اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَةً اَوْ ظَلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللّٰهَ
فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُوْبِهِمْ۫-وَ مَنْ یَّغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اللّٰهُ ﳑ
وَ لَمْ یُصِرُّوْا عَلٰى مَا فَعَلُوْا وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَ(۱۳۵) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ کہ جب کوئی بے حیائی یا اپنی جانوں پر ظلم کریں
اللہ کو یاد کرکے اپنے گناہوں کی معافی چاہیں اور گناہ کون بخشے سوا اللہ کے اور
اپنے کیے پر جان بوجھ کر اَڑ نہ جائیں۔(پ4، الِ عمرٰن:135)(ترمذی شریف،کتاب الصلاۃ،
حدیث 496)
(9)۔جلیل القدر صحابی حضرت سیدنا زبیر بن عوّام رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے کہ رسول ذیشان، نبیوں کے سلطان صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا جسے یہ پسند ہو کہ اسکا نامہ اعمال اسے خوش کرے تو وہ اس میں استغفار
کا اضافہ کرے۔ (مجمع الزوائد، کتاب التوبہ، حدیث 17579، ج 10 ،ص 347)
(10)حضرت سیدنا بلال بن یسار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میرے
والد نے میرے دادا سے روایت کرتے ہوئے مجھے بتایا کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا جس نے یہ کہا:اَسْتَغْفِرُاللہ الَّذِیْ لَآ
اِلٰہَ اِلَّا ہو الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ میں اللہ سے بخشش چاہتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں، زندہ ہے، کائنات کا
نگہبان ہے اور میں اس کے حضور توبہ کرتا ہوں۔ اس کی مغفرت کر دی جائے گی اگرچہ میدان
جہاد سے بھاگا ہو۔(ترمذی شریف، حدیث 3588 ج 5 ص 336)
پیارے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے کہ استغفار کے کتنے ہی دینی
و دنیوی فوائد ہیں۔ کثرت سے استغفار کرنا بھی اللہ کو پسند ہے حضور نے فرمایا تم میں
سے بہتر وہ ہے جو کثرت سے گناہ کرتا ہے پھر کثرت سے توبہ و استغفار کرتا ہے۔ (مسند
بزار، حدیث 700)
لہٰذا جس چیز کے اتنے فضائل و فوائد ہوں اسے اختیار کرنے میں
دنیا و آخرت کا فائدہ ہے اللہ پاک ہمیں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ سیدنا
خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم