انس
احمد رضا (درجۂ رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضان حسن و جمال مصطفیٰ لانڈھی کراچی،
پاکستان)
عام انسان کی خصلت ہے کہ وہ گناہ سے محفوظ نہیں رہ سکتا اسی
وجہ سے وہ دانستہ یا نادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے۔بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے
بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہو گئی ہے اور اگر اس نے توبہ نہ کی تو یہ غلطی
اللہ پاک کو ناراض کر دے گی اور اللہ تعالیٰ کی ناراضی انسان کو کسی صورت برداشت
نہیں ہوتی اس لئے انسان فوری طور پر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ و اِستغفار
کرتا ہے اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا عزم کرتا ہے۔استغفار کے جہاں قرآن مجید میں
فضائل و فوائد مذکور ہے وہیں احادیث مبارکہ میں بھی اس کا تذکرہ ملتا ہے۔احادیث کی
روشنی میں استغفار کے فضائل و فوائد درج ذیل ہیں:
(1)حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص کثرت سے استغفار کرتا ہے
اللہ تعالیٰ اس کو ہر مشکل سے نکلنے کا راستہ عطا فرما دیتا ہے، ہر تنگی سے اس کو
نکالتا ہے، اور اس کو ایسے مقام سے رزق دیتا ہے جہاں سے اس کا وہم و گمان بھی نہیں
ہوتا۔(مستدرک للحاکم ،حدیث نمبر 7677)
(2)زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے: جو شخص
اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کا اعمال نامہ اسے اچھا لگےتو وہ کثرت سے استغفار
کرے۔(السلسلۃ الصحیحہ ، حدیث نمبر 2945)
(3)سیدنا فضالہ بن عبید سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بندہ اس وقت تک اللہ پاک کے عذاب سے امن میں
رہتا ہے جب تک اللہ پاک سے استغفار کرتا رہتا ہے۔(مسند امام احمد، حدیث نمبر 5483)
(4)حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کوئی بندہ گناہ کرے اور اس پر نادم
ہوجائے تو اس کے استغفار کرنے سے پہلے ہی اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرمادیتا
ہے۔(مستدرک للحاکم، حدیث نمبر 1894)
(5)حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے نبی
اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سنا: اس ذات کی قسم جس کے قبضہ
قدرت میں میری جان ہے! اگر تم اتنی خطائیں کرو کہ زمین وآسمان کا خلا پُر ہوجائے،
پھر تم اللہ سے استغفار کرو تو وہ تمہیں بخش دے گا۔(السلسلۃ الصحیحہ، حدیث نمبر
3702)
(6)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بندہ مومن جب کوئی گناہ کرتا ہے تو اس
کے دل پر ایک سیاہ نشان پڑ جاتا ہے اگر وہ اس سے توبہ و استغفار کر لے اور اسے
چھوڑ دے تو وہ نشان وہاں سے ختم ہوجاتا ہے اور اگر وہ مزید گناہ کرے تو یہ سیاہی
بھی بڑھ جاتی ہے حتّٰی کہ اس کا دل مکمل کالا ہوجاتا ہے۔ (مستدرک للحاکم، حدیث
نمبر 3908)
(7)حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی پاک صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرمایا کرتے تھے: اے اللہ! مجھے ان لوگوں میں شامل فرما
جو جب نیکی کرتے ہیں تو انہیں خوشی ہوتی ہے اور جب گناہ کرتے ہیں تو استغفار کرتے
ہیں۔(سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر 3820)۔
آخر میں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں گناہوں سے بچنے
اور خوب خوب توبہ استغفار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ
الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔