احمد
رضا اشرف (درجۂ سادسہ جامعۃُ المدينہ فيضان ابو عطّار ملير كراچی، پاکستان)
قرآن مجید میں
الله پاک فر ما تا ہے: اِسْتَغْفِرُوْا
رَبَّكُمْ ترجَمۂ کنزُالایمان: اپنے رب سے معافی مانگو۔(پ11، ھود:
3)
استغفاریعنی جوگناہ ہو چکے ان سے بارگاہ الٰہی میں معافی
مانگنا یہ وہ مجرب عمل ہے،جس کے سبب گناہ معاف ہوتے ہیں، رزق میں کشادگی ہو تی
ہے،آزمائشیں دور ہو تی ہیں، الله پاک را ضی ہوتا ہےاور اس کے علاوہ کئی دینی ودنیوی
فوائد حاصل ہوتے ہیں، سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے احادیث میں کئی
فضائل بیان فرمائے،چنانچہ
(1)غضب الٰہی دور ہوتا ہے:حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں،حضوراکرم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نےفرمایا:اللہ پاک فرماتاہے: میں زمین والوں پر عذاب اتارنا چاہتا
ہوں،جب میرے گھر آباد کرنے والے اور میرے لیے باہم محبت رکھنے والےاورپچھلی رات کو
استغفار کرنے والے دیکھتا ہوں تو اپنا غضب ان سے پھیر دیتا ہوں۔(شعب الایمان، حدیث9051)
(2)بخشش کا ذریعہ:نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےارشادفرمایا:شیطان نے کہا:اےمیرےرب!تیری
عزت وجلال کی قسم!جب تک تیرے بندوں کی روحیں ان کے جسموں میں ہیں،میں انہیں
بھٹکاتا رہوں گا،اللہ پاک نےفرمایا:میرے عزت و جلال کی قسم!جب تک وہ مجھ سے
استغفار کریں گے میں انہیں بخشتا رہوں گا۔(مسند امام احمد، حدیث11244)
(3)رزق کا ملنا:کئی ایسے وظائف و اوراد ہیں،جن سے رزق میں وسعت ہوتی ہے اور رزق کی تنگی ختم
ہوتی ہے،ان میں سے ایک عمل استغفار بھی ہے چنانچہ حضورِ انور صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نےفرمایا: جس نے استغفار کو اپنے لیے ضروری قرار دیا تو اللہ پاک
اسے ہر غم و تکلیف سے نجات دے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں
سےاسےوہم وگمان بھی نہ ہوگا۔ (ابن ماجہ، حدیث 3819)
(4)سو بار استغفار:استغفار و بخشش طلب کرنا، یوں تو گناہوں سے ہوتا ہے، مگر نبی پاک صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم گناہوں سے معصوم ہیں،اس کے باوجود استغفار فرماتے، چنانچہ
سرکارصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بے شک میں روزانہ 100 مرتبہ اللہ
پاک سے مغفرت طلب کرتا ہوں۔ (مشکوة حدیث2324)
(5) خوشخبری:بروز قیامت نیکو کار اپنےنامہ اعمال کو دیکھ کر خوش ہوگا اور جس کا اعمال
نامہ نیکیوں سے مزین ہوگا،اس کے لیے کئی بشارتیں ہوں گی،چنانچہ حضور صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےفرمایا: اس کے لیے خوشخبری ہے جو اپنے نامہ اعمال میں بہت
استغفار پائے۔(مشکوة، حدیث2356)
یعنی اس نے مقبول استغفار بہت کیے ہوں،جو اس کے نامہ اعمال
میں لکھے جا چکے ہوں،مقبول استغفار وہ ہے جو دل کے درد،آنکھوں کےآنسواوراخلاص سے کیاجائے،صرف
اخلاص بھی کافی ہے۔(مرآةالمناجیح، ج3،حدیث2356)
اللہ پاک ہمیں کثرت سے استغفار کرنے کی توفیق عطافرمائےاور
ہمارے گناہوں کو معاف فرمائے۔آمین